راولاکوٹ (کشمیر ڈیجیٹل اردو)اسلامی جمعیت طلباءآزاد کشمیر نے طلبہ یونین کی بحالی، پونچھ اور مظفر آباد میں نئے تعلیمی بورڈ زکے قیام، میڈیکل کالج پونچھ کیلئے بلڈنگ کی فراہمی، جامعات کے طلباء کیلئے ہاسٹلز کی سہولیات فراہم کرنے سمیت طلبہ کے جملہ مطالبات حل کرنے کا مطالبہ کر دیا۔۔
مطالبات کے پورا نہ ہونے پر تمام قانونی راستوں کے انتخاب کے بعد دھرنے اور احتجاج کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ ناظم اسلامی جمعیت طلباءآزاد کشمیر گلگت بلتستان احتشام الحسن،ناظم اسلامی جمعیت طلباءراولاکوٹ عبدالحنان نے دیگر ذمہ داران بہزاد خان، شارخ عبداللہ کے ہمرا ہ جمعرات کے روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طلباءہر معاشرے کا روشن مستقبل ہوتے ہیں۔ ان کی تعلیم، تربیت اور آزادی رائے کا تحفظ کسی بھی قوم کی ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔
طلبا نے ہمیشہ تعلیمی، سماجی اور سیاسی میدانوں میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ماضی میں طلباءیونینز نے نہ صرف طلباءکے حقوق کی جدوجہد کی بلکہ جمہوریت اور آزادی اظہار رائے کی حمایت میں بھی آواز بلند کی۔طلباءیونین پر پابندی کے بعد طلباءکی آواز خاموش کر دی گئی اور ان کے مسائل بغیر نمائندگی کے رہ گئے۔
طلباءیونین پر پابندی کے بعد تعلیمی اداروں میں کئی ایسے مسائل پیدا ہوئے جنہیں طلباءخود منظم ہو کر حل کرنے کے قابل نہ رہے۔ فیسوں میں غیر منصفانہ اضافہ، تعلیمی اداروں میں سہولیات کی کمی، لائبریری، لیبارٹری اور کھیلوں کے مواقع کا فقدان، اور طلباءکو درپیش رہائشی مسائل جیسے مسائل سرِفہرست ہیں۔
ان سب کے حل کے لیے طلباءکو ایک منظم نمائندہ ادارے کی ضرورت ہے جو ان کے مسائل کو مو ¿ثر انداز میں متعلقہ حکام تک پہنچا سکے۔آج آزاد کشمیر کی جامعات کے اندر اگر طلباءاپنے حقوق کیلئے آواز بلند کرتے ہیں تو انہیں کئی طرح کی مشکلات اور مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، انہیں بلیک میل کیا جاتا ہے۔
ان کے گھروالوں کو کالز کرکے دھمکایا جاتا ہے، پھر بھاری جرمانے عائد کیئے جاتے ہیں جو انتہائی افسوس ناک عمل ہے جس سے نہ صرف وہ اپنے مسائل کے لئے آواز بلند کرنے سے قاصر ہیں بلکہ کئی طرح کی مشکلات اور مسائل میں اپنی تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھنے پر مجبور ہیں۔
انہوں نے صحافیوں سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ آزاد کشمیر میں چند ایک خاندان اور آگے ان کی تین نسلیں اسمبلی کے اندر موجود ہیں کیا یہ طرز سیاست درست ہے؟ کیا سیاست محض انہی کی میراث بن کر رہ گئی ہے
۔انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر طلبہ یونین کی بحالی کیلئے ایک نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا تھا لیکن تاحال اس بارے میں کوئی بھی پیش رفت نہ ہونا باعث افسوس ہے۔ میڈیکل کالج کی بلڈنگ کے مسائل، طلباءکی تعلیمی بورڈ میرپور کے حوالہ سے مشکلات، جامعات میں ہاسٹلز کی سہولیات نہ ہونے اور شدید مسائل کے باعث آج کا طالب علم جس اذیت سے دوچار ہے اس کیلئے ہم سب کو کردار ادا کرنا ہو گا تاکہ کل ہماری آنے والی نسلوں کو ان مسائل اور مشکلات سے نہ گزرنا پڑے۔
انہوں نے کہا کہ جامعہ کشمیر میں مسائل کے حوالہ سے ایک احتجاج کیا گیا جہاں پولیس کی بھاری نفری نے طلبہ کی نہ صرف آوازدبانے کی کوشش کی بلکہ ان پر تشدد بھی کیا گیا ، اسی طرح تمام جامعات میں جب بھی طلبہ اپنے حقوق کیلئے باہر نکلتے ہیں تو ان کے ساتھ انتہائی ناروا سلوک رکھا جاتا ہے،
تعلیمی بورڈ میرپور کا نظام بھی ایسا ہے کہ جس سے طلباءکا شدید استحصال ہو رہا ہے انتہائی لائق اور اہل نوجوانوں کے پیپرز کی مارکنگ کے دوران جس طرح سے ان کے ساتھ سلوک کیا جاتا ہے وہ سب کے سامنے ہے ، پیپر ری چیکنگ کیلئے درخواست اور پھر بعد ازاں محض جمع تفریق کے ذریعے نہ تو انہیں اس کا کوئی فائدہ ہوتا ہے اور نہ ہی ان کے ساتھ استحصالی رویے کا ازالہ ممکن ہو تا ہے جس کیلئے ضروری ہے کہ مظفر آباد اور پونچھ میں نئے تعلیمی بورڈز کے قیام عمل میں لاتے ہوئے ان مسائل کو یکسو کیا جائے تاکہ وہ طلباءجو محض چند نمبرز کی وجہ سے مقابلے کی دوڑ میں اس نامناسب سلوک کی وجہ سے پیچھے رہ جاتے ہیں ان کا استحصال بند ہو سکے،
انہوں نے کہا کہ آج طبقاتی تعلیم کی وجہ سے بھی جو سلوک روا رکھا جارہاہے وہ بھی سب کے سامنے ہے جس کے خلاف اسلامی جمعیت طلبہ نے فیصلہ کیا ہیکہ ان مسائل کے فوری حل کیلئے منظم تحریک شروع کی جائے اور اگر قانونی راستے اختیار کرنے کے باوجود بھی یہ مسائل حل نہ کیئے گئے تو پھر کسی بھی احتجاج سے گریز نہیں کیا جائے گا۔