آزادکشمیر لاء کمیشن کا اہم اجلاس،ایم ڈی اے اپیلیٹ اور ماحولیاتی ٹربیونل ختم کرنے کا فیصلہ

مظفرآباد(کشمیر ڈیجیٹل) چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر/ چیئرمین لا کمیشن جسٹس راجہ سعید اکرم خان کی سربراہی میں آزاد جموں و کشمیر لا کمیشن کا چوتھا اہم اجلاس سپریم کورٹ کے کانفرنس روم نمبر1 میں منعقد ہوا۔

اجلاس میں چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر کے علاوہ چیف جسٹس ہائی کورٹ جسٹس سردار لیاقت حسین، (ممبر) شیخ مسعود اقبال ایڈووکیٹ جنرل،(ممبر) محمد سجاد سیکرٹری قانون و انصاف و پارلیمانی امور (ممبر) امیراللہ خان مغل (ممبر) لا کمیشن نے شرکت کی۔

اجلاس کی باقاعدہ کارروائی کے آغاز پر چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر جسٹس راجہ سعید اکرم خان نے تلاوت کلام پاک کے ساتھ ساتھ افتتاحی خطاب میں سب سے پہلے چیف جسٹس ہائی کورٹ اور دیگر معزز اراکین کو کمیشن کے چوتھے اجلاس میں خوش آمدید کہا۔

انھوں نے چیف جسٹس عدالت عالیہ کو منصب جلیلہ پر فائز ہونے کے بعد لا کمیشن کے چوتھے اجلاس میں شرکت کرنے پر مبارکباد دی۔

چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر نے اس موقع پرکہا کہ عدالتی پالیسی ساز کمیٹی اور لا کمیشن کو فعال رکھنا نظام عدل و انصاف میں بہتری کے لئے لازمی تقاضا ہے۔

گزشتہ کچھ عرصہ سے بوجوہ لا کمیشن کے اجلاس منعقد نہیں ہو سکے۔ اس فورم کا بنیادی مقصد قوانین کو موجودہ حالات کے مطابق ڈھالنے کے ساتھ ساتھ جدید تقاضوں کے ساتھ ہم آہنگ کرنا ہے۔

چیئرمین لاء کمیشن کا کہنا تھا کہ ہمیں چاہیئے کہ فراہمی انصاف کے لئے جس قدر ممکن ہو اپنی آئینی ذمہ داریوں کو بروئے کار لاتے ہوئے مستقبل کے لئے ایک لائن آف ڈائریکشن پرکام کریں۔

موجودہ قوانین میں پائے جانے والے سقم دور کرتے ہوئے نظام قانون اور عدل و انصاف میں بہتری لانے کے لئے لا کمیشن کا بنیادی کردار ہے۔

اجلاس کی باقاعدہ کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے ایجنڈا آئٹم نمبر 1 کو زیر غور لایا گیا جس میں آزاد جموں و کشمیر میں ایم ڈی اے اپیلیٹ ٹربیونل اور ماحولیاتی ٹربیونل کا معاملہ زیر غور لایا گیا۔ ایڈووکیٹ جنرل آزاد جموں وکشمیر نے اجلاس کو بتایا کہ ایم ڈی اے اپیلیٹ ٹربیونل کے پاس ایک بھی مقدمہ زیر کار نھیں ہے جب کہ اس ٹربیونل کا سربراہ ایک ڈسٹرکٹ جج کو تعینات کیا گیا ہے۔

ماحولیاتی ٹربیونل کے پاس بھی 2 درجن کے لگ بھگ مقدمات زیر کار ہیں اور اس ٹربیونل میں بھی ایک ڈسٹرکٹ جج کو تعینات کیا گیا ہے۔ ۔

پیش کردہ تفصیل روشنی میں غور وخوض کے بعد کمیشن نے متفقہ طور پر قرار دیا کہ آزاد جموں و کشمیر میں اس وقت ڈرگ کورٹ اور بینکنگ ٹربیونل کا قیام ناگزیر ہے ۔

اتفاق رائے سے قرار دیا گیا کہ قانون میں مناسب ترامیم عمل میں لاتے ہوئے ایم ڈی اے اپیلیٹ ٹربیونل اور ماحولیاتی ٹربیونل کو ختم کیا جائے اور ان کی جگہ ڈرگ کورٹ اور بینکنگ ٹربیونل کا قیام عمل میں لایا جائے اس طرح نئی عدالتوں کے قیام کے لئے کثیر مالی سرمایہ کی بچت بھی ہو گی۔

کمیشن کی متفقہ رائے کی روشنی میں چئیرمین لا کمیشن نے امیراللہ خان مغل ممبر لا کمیشن کو ہدایت کی کہ اس سلسلہ میں ایک مجوزہ ترمیمی مسودہ مرتب کر کے سیکرٹری قانون کو ارسال کیا جائے تاکہ وہ حکومتی متعلقہ حکام سے یہ معاملہ اٹھائیں اور اس سلسلہ میں جلد از جلداقدامات اٹھاتے ہوئے حکومتی منظوری حاصل کی جائے اور تعمیلی رپورٹ پیش کی جائے۔

یہ بھی اتفاق رائے سے طے پایا کہ ایم ڈی اے اپیلیٹ ٹربیونل اور ماحولیاتی ٹربیونل سے متعلقہ جو بھی مقدمہ دائر ہوتا ہے یا زیر کار ہے تو ایسے مقدمات متعلقہ ڈسٹرکٹ جج صاحبان کو تفویض کئے جا ئیں۔ لا کمیشن کے اجلاس میں لائرز پروٹیکشن ایکٹ کے نفاذ کا معاملہ کو بھی زیر غور لایا گیا۔

آزاد جموں و کشمیر میں اس قانون کی ضرورت اور افادیت کے پیش نظر چیئرمین لا کمیشن نے اس قانون کو فور ی طور لاگو کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

چیئرمین لا کمیشن نے کہا کہ ہم نے یہ معاملہ جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے سولہویں اجلاس میں زیر غور لایا تھا اور طے ہوا کہ اس معاملہ کو لا کمیشن کے اجلاس میں پیش کیا جائے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ لائرز پروٹیکشن ایکٹ پاکستان میں موجود ہ اور لاگو ہے اور لازمی ترامیم کے ساتھ آزاد جموں و کشمیر میں بھی لاگو کیا جا سکتا ہے۔ امیراللہ خان مغل ممبر لا کمیشن نے پاکستان میں موجود لائرز پروٹیکشن ایکٹ کی ایک کاپی پیش کی۔ چیئرمین لاء کمیشن نے اس قانون کی ایک نقل سیکرٹری قانون کے حوالے کرنے کا حکم دیا۔

چیئرمین لا کمیشن کی اجازت سے سیکرٹری قانون نے اجلاس کو بتایا کہ اس سلسلہ میں آزاد جموں و کشمیر بار کونسل کی جانب سے مجوزہ مسودہ قانون کا حصول مناسب رہے گا۔

اس پر چیئرمین لاء کمیشن نے ان کی تجویز کو پزیرائی بخشتے ہوئے کہا کہ بار کونسل سے مجوزہ مسودہ قانون حاصل کر نے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں اس سلسلہ میں لاگو قانون سے بھی رہنمائی حاصل کی جائے اور ایک مربوط قانون کو حتمی شکل دی جائے۔۔

چیئرمین لا کمیشن نے ہدایت کی کہ اس مسودہ قانون کو فوری طور پر قانون سازی کے لئے پراسیس کیا جائے اور جتنی جلدی ممکن ہو قانون سازی عمل میں لا کر اس قانون کو آزاد کشمیر میں نافذ کیا جائے۔

اجلاس میں یہ بھی اتفاق رائے سے طے ہوا کہ آزاد جموں و کشمیر میں کسی بھی عدالت یا ٹربیونل میں اگر مقدمات کی تعداد بہت کم ہو تو ایسی صورت میں چیف جسٹس ہائی کورٹ ایسی عدالت یا ٹربیونل کو ختم کر سکتے ہیں اور دائر شدہ جتنے بھی مقدما ت ہیں متعلقہ دائرہ اختیار رکھنے والی عدالت کے جج صاحبان کو تفویض کر سکتے ہیں اور ان مقدمات کی سماعت کے لئے چیف جسٹس ہائی کورٹ کسی بھی مجاز عدالت کے جج کو ایسے مقدمات کی سماعت کے لئے مامور کر سکتے ہیں۔۔

امریکی نمائندے اسٹیو وٹکوف کا ایرانی وزیرخارجہ سے کئی بار رابطہ،ایران کا مذاکرات سے انکار

Scroll to Top