اسلام آباد:سالانہ پلان کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں اہم معاشی اہداف کی منظوری دیدی گئی۔
آئندہ مالی سال کے ممکنہ معاشی اہداف مقرر کرنے کیلئے وفاقی وزیر احسن اقبال کی زیرِ صدارت سالانہ پلان کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں کمیٹی نے بجٹ 26-2025 کیلئے اہم معاشی اہداف کی منظوری دی۔
اجلاس میں وفاقی و صوبائی سطح کے اعلیٰ حکام، سیکرٹریز، پرنسپل اکاؤنٹنگ افسران، آزاد جموں و کشمیراورگلگت بلتستان کے منصوبہ بندی افسران نے شرکت کی۔
آئندہ مالی سال معاشی شرح نمو کا ہدف 4.2 فیصد مقرر کیا گیا ہے اور ترقیاتی منصوبوں پر ایک ہزار ارب روپے خرچ کرنے کا پلان ہے جبکہ گزشتہ سال ترقیاتی بجٹ1100ارب تھا، صوبے 609 ارب روپے زیادہ خرچ کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: آئندہ وفاقی بجٹ میں بینک ڈیپازٹس اور بچت سکیموں پر ٹیکس میں اضافے کا عندیہ
وفاقی حکومت ترقیاتی منصوبوں کیلئے بیرون ملک سے 270 ارب قرض لے گی، اس کے علاوہ چاروں صوبے بھی 802 ارب روپے کا بیرونی قرضہ لیں گے۔
وزارتوں کو آئندہ مالی سال ترقیاتی منصوبوں کیلئے 662 ارب روپے ملیں گے، این ایچ اے کو آئندہ مالی سال 228 ارب روپے ملیں گے جبکہ پاور ڈویژن کو آئندہ مالی سال 104 ارب روپے دیئے جائیں گے۔
واٹر ریسورسز ڈویژن کو آئندہ مالی سال 140 ارب روپے دیئے جائیں گے، سپارکو کو 24 ارب روپے، کیبنٹ ڈویژن کو 50 ارب 33 کروڑ روپے ملیں گے، صوبوں اور سپیشل ایریاز کیلئے 245 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، صوبائی نوعیت کے منصوبوں پر 93 ارب 44 کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے۔
انضمام شدہ اضلاع کیلئے 70 ارب روپے سے زائد مختص کیے جانے کی تجویز ہے، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کیلئے 82 ارب روپے مختص کئے جانے کی تجویز ہے جبکہ فیڈرل ایجوکیشن اور پروفیشنل ٹریننگ کیلئے 19 ارب، ڈیفنس ڈویژن کیلئے 11 ارب مختص کیے گئے ہیں۔
ہائر ایجوکیشن کمیشن کو 42 ارب روپے، ریلوے ڈویژن کو 24 ارب روپے، پلاننگ ڈویلپمنٹ کو 12 ارب روپے ملیں گے، نیشنل ہیلتھ کو 12 ارب روپے ترقیاتی فنڈز کی مد میں ملیں گے جبکہ وزارت داخلہ کو 10 ارب 90 کروڑ، وزارت اطلاعات کو 4 ارب 33 کروڑ ملیں گے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چند سالوں کے معاشی چیلنجز کے باعث قومی ترقیاتی بجٹ میں مسلسل کمی ایک بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:آئندہ مالی سال2025-26 کا بجٹ 10 جون کو پیش ہوگا، وفاقی حکومت کا اعلان
انہوں نے کہا کہ اس وقت وفاقی بجٹ کا نصف سے زائد حصہ قرضوں کی ادائیگی میں صرف ہو رہا ہے اور موجودہ وسائل میں ترقیاتی بجٹ کو مینج کرنا انتہائی مشکل ہو چکا ہے، رواں مالی سال کے لیے ترقیاتی بجٹ 1000 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، جس میں تمام وزارتوں کے منصوبے شامل کرنا ممکن نہیں تھا۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ 118 سے زائد کم ترجیحی یا غیر فعال منصوبے بند کیے جا چکے ہیں جبکہ محدود فنڈز میں صرف اہم قومی منصوبوں کو ترجیح دی جا رہی ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ دیا میر بھاشا ڈیم، سکھرحیدرآباد موٹر وے، چمن روڈ، قراقرم ہائی وے (فیز ٹو) جیسے بڑے منصوبے قومی اہمیت کے حامل ہیں اور ان کی بروقت تکمیل پاکستان کے روشن مستقبل کے لیے ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ قومی ترقی میں سب کو اپنی ذمہ داری نبھانی ہو گی، اگر کوئی منصوبہ شامل نہ ہو سکا تو پیشگی معذرت کرتا ہوں۔