جامعہ پونچھ میں پینل ڈسکشن،آپریشن بنیان مرصوص دشمن کو منہ توڑ جواب کا پیغام ہے، سیکٹر کمانڈر

راولاکوٹ: یونیورسٹی آف پونچھ راولاکوٹ کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات میں ڈاکٹر عظمیٰ منشی کی زیر سربراہی’’ڈیٹرنس اور سفارتکاری: بدلتے ہوئے جنوبی ایشیا میں بھارتی جارحیت کا جواب‘‘ کے عنوان سے اعلیٰ سطحی پینل ڈسکشن کا انعقاد کیا گیا۔

تقریب میں اسکالرز، دفاعی تجزیہ کار، فیکلٹی ممبران، اور طلباء کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ پینل ممبران نے حالیہ بھارتی جارحیت پر پاکستانی ردعمل کے اسٹریٹجک اور سفارتی پہلوؤں پر غور کیا۔

شعبہ بین الاقوامی تعلقات کی سربراہ ڈاکٹر عظمیٰ منشی نے معزز مہمانوں اور شرکاء کو خوش آمدید کہتے ہوئے سیشن کا آغاز کیا۔ انہوں نے باخبر قومی بیانیے کی تشکیل میں علمی گفتگو کی اہمیت پر زور دیا۔

سیشن میں راولاکوٹ سیکٹر کمانڈر نے بطور مہمان خصوصی اور کلیدی مقرر کی حیثیت سے شرکت کی۔ اپنی تفصیلی گفتگو میں انہوں نے بھارت کی بلا اشتعال جارحیت کے جواب میں کئے گئے آپریشن بنیان مرصوص کے مقاصد پر روشنی ڈالی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کی تاجک صدر سے ملاقات، مختلف شعبوں میں تعاون پر تفصیلی تبادلہ خیال

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس آپریشن نے نہ صرف پاکستان کی دفاعی صلاحیت کو تقویت بخشی ہے بلکہ اس نے خطے کے حوالے سے بھارت کے عسکریت پسندانہ روئیے کو بھی بے نقاب کیا ہے۔

سیکٹر کمانڈر نے پونچھ کے لوگوں کی بے مثال ہمت اور بہادری کی تعریف کی اور خاص طور پر ایل و سی کے قریب رہنے والے شہریوں کی ثابت قدمی کو سراہا۔

انہوں نے کشمیریوں کی تحریک آزادی کے حقیقی محافظوں کے طور پر بھارتی غیر قانونی قبضے کے خلاف پونچھ کے لوگوں کی تاریخی جدوجہد پر بھی روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی افواج نے بھارتی فوجی اثاثوں کو بھاری نقصان پہنچایا ہے، یہ کارروائی ایک پیغام ہے کہ پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی کسی بھی کوشش کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

دیگر ممتاز مقررین میں قائداعظم یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر قندیل عباس شامل تھے، جنہوں نے بھارت کے ہندوتواہ نظریے اور علاقائی استحکام پر اس کے اثرات کا تجزیہ پیش کیا۔

بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے پروفیسر ڈاکٹر محمد خان نے مسئلہ کشمیر کے عالمی پلیٹ فارمز پر دوبارہ ابھرنے پر روشنی ڈالی۔

یہ بھی پڑھیں: راولا کوٹ: وزیراعظم آزادکشمیر کا رات گئے ہنگامی دورہ، شہداء کی نماز جنازہ میں شرکت

انہوں نے ایک مستقل قومی بیانیے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ پاکستان کے خارجہ پالیسی ایجنڈے میں کشمیر کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔

کرنل (ریٹائرڈ) سردار شیراز نے ایل او سی پر آپریشنل چیلنجز اور پاکستان کے ردعمل کا جائزہ پیش کیا۔ انہوں نے ہائبرڈ خطرات سے نمٹنے اور قومی مفادات کے دفاع میں سول ملٹری ہم آہنگی کی اہمیت پر زور دیا۔

ڈاکٹر عمران حیات، ڈین، فیکلٹی آف سوشل سائنسز نے افتتاحی کلمات ادا کرتے ہوئے تقریب کے انعقاد پر شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے اقدام کو سراہا۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کے تعلیمی پلیٹ فارمز قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی پر با معنی بحث کے لیے بہت اہم ہیں، خاص طور پر طلبہ اور نوجوان اسکالرز کے لیے یہ مواقع سیکھنے کا بہترین ذریعہ ہیں۔

اختتامی سیشن میں رجسٹرار جامعہ پونچھ ڈاکٹر عبدالرؤف خان نے تمام پينلٹس کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے پاکستان کی مسلح افواج کو خصوصی خراج تحسین پیش کیا اور آپریشن بنیان مرصوص میں بھارت کےخلاف فورسز کی فیصلہ کاروائی کی تعریف کی۔

تقریب کا اختتام سوال و جواب کے سیشن کے ساتھ ہوا، جس کے بعد معزز مہمانوں کو یادگاری شیلڈز پیش کی گئیں۔

Scroll to Top