بھارت امریکہ نہیں، پاکستان افغانستان نہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر کا دوٹوک مؤقف

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے انادولو ایجنسی کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں بھارت کو سخت پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان امن چاہتا ہے، لیکن بھارتی غلبے کو کبھی تسلیم نہیں کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت نہ امریکہ ہے اور نہ ہی پاکستان افغانستان، کوئی بھی مہم جوئی برداشت نہیں کی جائے گی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے اپنے انٹرویو میں واضح الفاظ میں کہا کہ ’’سچ یہ ہے کہ بھارت امریکہ نہیں اور پاکستان افغانستان نہیں، بھارت اسرائیل نہیں اور پاکستان فلسطین نہیں۔‘‘

انہوں نے پہلگام واقعے کے حوالے سے بھارتی الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کوئی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا ہے اور ایسے واقعات کو دہشت گردی پھیلانے کے بہانے کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔

حالیہ سرحدی کشیدگی کے تناظر میں انہوں نے تصدیق کی کہ پاکستان نے بھارت کے پانچ جنگی طیارے مار گرائے، جن میں تین رافیل بھی شامل ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ حقیقت عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہے اگرچہ بھارت اس سے انکار کرتا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے انکشاف کیا کہ 2024 کے آغاز سے اب تک پاکستان میں 3,700 سے زائد دہشت گرد حملے ہو چکے ہیں، جن میں 3,896 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں، جن میں 1,314 سیکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔ ان حملوں کے نتیجے میں 2,500 سے زائد افراد اعضا سے محروم ہو چکے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کی لہر کو ہوا دے رہا ہےاور جعفر ایکسپریس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والی تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے بھارت سے عسکری مدد کی درخواست بھی کی تھی۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے بتایا کہ کچھ بھارتی سیاسی شخصیات اور ریٹائرڈ فوجی افسران نے کھلے عام بی ایل اے کی حمایت کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شدید گرمی کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں آندھی، گرج چمک اور بارش کی پیشگوئی

مسئلہ کشمیر پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازع ہے اور موجودہ بے چینی بھارتی مظالم کا نتیجہ ہے۔ کشمیر اور بھارت کے اندر جو کچھ ہو رہا ہے، وہ داخلی جبر کا نتیجہ ہے۔

انہوں نے بھارت پر الزام لگایا کہ وہ کشمیر کے مسئلے کو زبردستی اندرونی معاملہ قرار دے رہا ہے اور اسے حل کرنے کے لیے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کر رہا۔ ان کا کہنا تھاکہ ہم ایک امن پسند قوم ہیں، لیکن اگر بھارت نے جارحیت کی تو جواب فوری اور سخت ہو گا۔

Scroll to Top