اسلام آباد(کشمیر ڈیجیٹل)برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کا انٹرنیشنل میڈیا رائٹر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ امریکہ کے ساتھ مل کر پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی قائم رکھنے اور اعتماد سازی کے اقدامات اور مذاکرات کو یقینی بنانے کیلئے کام کررہا ہے۔
پاکستان نے کہا ہے کہ برطانیہ اور دیگر ممالک کے ساتھ ساتھ امریکہ نے بھی گزشتہ ہفتے شروع ہونے والی پاکستان اور بھارت کے درمیان دہائیوں کی سب سے شدید لڑائی کو کم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ 10 مئی کو جنگ بندی کے لئے تیز رفتار سفارتی کوششیں کامیاب ہوئیں لیکن سفارتکاروں اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ صورتحال ابھی بھی نازک ہے۔
ڈیوڈ لیمی نے پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں دو روزہ دورے کے اختتام پر رائٹرز کو بتایا کہ برطانیہ سندھ طاس معاہدے کے معاملے پر پاکستان کی حمایت کرتا ہے ۔ دونوں ممالک میں سے کوئی بھی ملک آبی معاہدہ یکطرفہ ختم نہیں کرسکتا۔دونوں فریقین پر زور دیتے ہیں کہخطے میں امن کیلئے آبی معاہدے پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے ۔ تاکہ ایک دیرپا جنگ بندی قائم کی جاسکے، بات چیت کو فعال بنایا جائے اور پاکستان و بھارت کے درمیان اعتماد کی بحالی اور اعتماد سازی کے اقدامات پر مشترکہ طور پر کام کیا جا سکے۔
پہلگام حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان صورتحال نے کشیدہ صورتحال اختیار کرلی اور دونوں نے ایک دوسرے کی سرزمین پر میزائل داغے، بھارت نے پہلگام حملے کی ذمہ داری اسلام آباد پر عائد کی، تاہم پاکستان نے اس میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنگ بندی کے اعلان کے بعد کہا کہ بات چیت کسی تیسرے ملک میں ہونی چاہیے، تاہم اب تک ان مذاکرات کیلئے کوئی تاریخ یا مقام کا اعلان نہیں کیا گیا ۔
ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ یہ دو ہمسایہ ملک ہیں جن کی طویل تاریخ ہے، لیکن گزشتہ عرصے میں یہ ایک دوسرے سے بمشکل بات کر پائے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ کشیدگی مزید نہ بڑھے اور جنگ بندی قائم رہے۔
انڈس واٹر ٹریٹی کی معطلی اور پاکستان کے پانی کے وسائل پر ممکنہ اثرات کے بارے میں پوچھے جانے پر لیمی نے کہا کہ تمام فریقین سے پرزور درخواست کرتے ہیں کہ وہ اپنے معاہدے کی ذمہ داریوں کو پورا کریں۔
پاک فوج نے چند گھنٹوں میں دشمن کو پسپا کردیا،صدرمملکت گوجرانوالہ چھاونی پہنچ گئے،شہداء کو خراج تحسین پیش