کشمیرڈیجیٹل انویسٹی گیشن ٹیم/ذوالفقار علی
آزاد جموں و کشمیر کے محکمہ مالیات نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بھارتی فوج کی گولہ باری یا فائرنگ کے نتیجے میں جاں بحق یا زخمی ہونے والے شہریوں یا ان کے ورثا کو معاوضے کی مد میں 8 کروڑ روپے جاری کر دئیے ہیں۔
یہ رقم اُن 8سرحدی اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو فراہم کی گئی ہے جن کی سرحدیں مقبوضہ کشمیر سے ملتی ہیں۔ ان اضلاع میں مظفرآباد، جہلم ویلی، وادی نیلم، حویلی، پونچھ، کوٹلی، بھمبراور باغ شامل ہیں۔
یہ رقم پہلے سے قائم آزاد جموں و کشمیر سیزفائر لائن انسیڈنٹس ریلیف فنڈ سے جاری کی گئی ہے، جس کی باضابطہ منظوری محکمہ مالیات نے دی۔
اس کے علاوہ ضلعی انتظامیہ نے یہ تصدیق کی تمام اضلاع کیلئے قدرتی افات سے نمٹنے والے ادارے ایس ڈی ایم اے سے ایک کروڑ روپے ملے ہیں۔
22اپریل کو پہلگام میں ہونے والے حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی تھی۔ اس دوران 7 مئی کو لائن آف کنٹرول کے مختلف مقامات پر دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان شدید گولہ باری اور فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
فائرنگ نتیجے میں آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں میں کم از کم 5شہری جاں بحق اور ایک درجن سے زائد زخمی ہوئے۔ اسی روز بھارتی میزائل حملوں کے نتیجے میں مظفرآباد اور کوٹلی میں مزید چھ افراد جاں بحق ہوئے۔
جاں بحق ہونے والوں میں نویں جماعت کے طالب علم عمر موسیٰ اور ان کی بڑی بہن مصباح موسیٰ بھی شامل تھیں۔
اگرچہ حکومت نے لائن آف کنٹرول پر بھارتی افواج کی گولہ باری اور فائرنگ کے نتیجے میں زخمی ہونے والوں یا جاں بحق افراد کے ورثا کو امداد فراہم کرنے کے لیے ریلیف فنڈ سے رقم جاری کر دی ہے لیکن 30 اپریل کو آزاد کشمیر کے وزیراعظم کی اسمبلی میں کی گئی تقریر میں کئے گئے دعوے پر اب سوالات اٹھ رہے ہیں۔
وزیراعظم نے دعویٰ کیا تھا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے پیش نظر ایک ارب روپے کا ایمرجنسی رسپانس فنڈ قائم کیا گیا ہے تاکہ ہنگامی حالات سے موثر طریقے سے نمٹا جا سکے۔تاہم متعلقہ سرکاری محکمے اس فنڈ کے قیام سے لاعلم ہیں۔
محکمہ مالیات سمیت متعدد افسران سے جب اس فنڈ کے بارے میں دریافت کیا گیا تو انہوں نے اس بارے میں کوئی واضح مو قف اختیار نہیں کیابعض حکام نے یہ بھی کہا کہ اُنہیں اس فنڈ کی منظوری یا اس کی موجودگی کے بارے میں کوئی باضابطہ اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (ایس ڈی ایم اے)کے حکام کے مطابق کچھ دن قبل چیف سیکرٹری کی سربراہی میں ایک اہم میٹنگ ہوئی تھی جس میں تینوں ڈویژنز کے کمشنرز اور تمام دس اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز نے بذاتِ خود یا ویڈیو کانفرنس کے ذریعے شرکت کی۔
اجلاس میں یہ طے پایا تھا کہ نیا فنڈ قائم کرنے کے بجائےایک ارب روپے ایس ڈی ایم اے کے اکاؤنٹ میں منتقل کیا جائے گا۔ایس ڈی ایم اے حکام کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ فیصلہ کیا گیا تھا لیکن تاحال یہ رقم ان کے اکاؤنٹ میں منتقل نہیں ہوئی۔
ایمرجنسی رسپانس فنڈ کے حوالے سے پائے جانے والے ابہام اور حکام کی لاعلمی نے حکومت کی شفافیت اور انتظامی تیاریوں پر سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے۔
ایسے وقت میں جب سرحدی کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے اور شہریوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں موثر، فوری اور شفاف مالی اقدامات کی اہمیت اور بھی بڑھ گئی ہے۔