سرینگر:مقبوضہ کشمیر کے کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش پر اپنی کرسی اور اپنے خاندان کے مستقبل کی فکر پڑ گئی۔
بھارتی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں عمرعبداللہ نے پاکستان کی کامیابی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک بار پھر کشمیر کو عالمی مسئلہ بنانے میں کامیاب ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلگام حملے نے معیشت اور سفارتکاری کو ختم کر دیا ہے، اس نے سیاحت کو ایک جھٹکا دیا ہے ۔ہم ایک ایسی جگہ پر ہیں جہاں ہمیں توقع نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایسی جگہ پر ہیں جہاں خونریزی ہوئی ہے،سب کچھ بدل گیا ہے اور پھر بھی کچھ طریقوں سے کچھ نہیں ہوا ہے، اب وادی خالی ہے، سکول بند کرنے پڑے، ہوائی اڈے اور فضائی حدود بند ہیں۔
عمر عبداللہ کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے پاکستان ایک بار پھرڈیزائن کے ذریعےمسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی بنانے میں کامیاب ہو گیا ہے وہ اس میں امریکہ کو شامل کرنا چاہتا ہے۔
یاد رہے کہ عمر عبداللہ مقبوضہ کشمیر کے وزیراعلیٰ ہیں جنکو 5اگست 2019 میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے موقع پر نریندر مودی نے گھر میں ہی نظر بند کردیا تھا۔
جب کچھ عرصہ بعد عمر عبداللہ منظر عام پر آئے تو ان کے چہرے پر بڑی داڑھی تھی، مقبوضہ وادی میں گورنرراج لگا رہا ،اب جب انتخابات ہوئے تو وزیراعلیٰ بننے پرنریندر مودی کے گن گا رہے ہیں۔