سرینگر:بھارتی قابض حکام نے مقبوضہ جموں وکشمیرسے 66خواتین کو ملک بدر کر دیا، ان میں سے پاکستان کی شہری بیشتر خواتین کی شادیاں مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے مردوں سے ہوئی تھیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ان خواتین کوبچوں کے ہمراہ سرینگر، بارہمولہ، کپواڑہ، بڈگام اور شوپیاں سمیت کئی اضلاع سے گرفتار کیا گیااور بسوں کے ذریعے واہگہ بارڈر پرپاکستانی حکام کے حوالے کر دیا گیا۔
یہ خواتین کئی دہائیوں سے مقبوضہ کشمیرمیں مقیم تھیں اورانہیں اور انکے بچوں کو شہریت نہیں دی گئی ۔ایک اور واقعے میں11 پاکستانی خواتین کو جو تقریباً 45سال قبل مستندویزوں پر ضلع پونچھ کے علاقے مینڈھر کے راستے مقبوضہ کشمیر آئی تھیں بھی ملک بدر کیاگیاہے۔
پولیس حکام نے تصدیق کی کہ انہیں مودی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیرمیں مقیم تمام پاکستانی شہریوں کی شناخت اور انہیں ڈی پورٹ کرنے کی ہدایات موصول ہوئی ہیں۔بھارتی میڈیا کے مطابق دہائیوں سے مقبوضہ کشمیر میں مقیم خواتین جب پولیس وین اٹاری بارڈر پہنچی تو انہوں نے آنسوؤں، الجھنوں اور بے بسی میں اپنے پیاروں کو الوداع کہا۔
اکثرخواتین تین دہائیوں سے زیادہ عرصے سے بھارت میں رہ رہی تھیں جن کے پاس گھر، خاندان اور سرحد کے اس پار واپس جانے کی کوئی جگہ نہیں ہے۔
ایک خاتون نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان توبہت بڑا ہے رہنے کیلئے جگہ دے دیگا لیکن میری تو زندگی ہی ختم ہو گئی ہے،میرے بچوں کا کیا ہوگا ۔خاتون نے مودی کو آئینہ دکھاتے ہوئے کہا کیا پہلگام واقعہ میں نے کیا ہے، میراکیا قصور ہے۔
پہلگام واقعہ قابل مذمت ضرور ہے لیکن مودی سرکار کا وحشیانہ پن سامنے آیا کہ خواتین سے ان کے بچوں کو چھین کر واپس بھیج دیا گیا ، انسانی حقوق کے نام نہاد علمبردار بھی اس پر خاموش رہے۔