اسلام آباد:پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج یوم مزدور منایا جا رہا ہے مگر بڑی تعداد میں مزدور چھٹی منانے کے بجائےکام میں مصروف ہونگے تاکہ محنت مزدوری کر کے اپنے بچوں کیلئے دو وقت کی روٹی کا بندوبست کر سکیں۔
آج یکم مئی کا دن یوم مزدور کہلاتا ہے مگر آج کے دن بھی سورج طلوع ہوتے ہی مزدور اپنے بچوں کے پیٹ کی آگ بجھانے کیلئے گھر سے نکل چکے ہیں۔
گرمی ہو یا کڑی دھوپ، موسم کی سختی کی پرواہ کئے بغیر محنت و مشقت سے کام کرتا ہے، اس امید کیساتھ کہ غروب آفتاب پر ملنے والی دیہاڑی سے اس کے گھر کا چولہا جلے۔
سورج کی تپتی نظروں سے آنکھیں ملانے والا دیہاڑی دار مزدور اپنے حقوق اور کم اجرت ملنے پر حکومت کی عدم توجہی پر پریشان دکھائی دیتا ہے ۔مزدور بھوک و افلاس، بے بسی کی زندگی کی گاڑی کو دھکیل رہا ہے تاکہ مہنگائی کے طوفان اور پیٹ کی آگ بجھانے کیلئے اپنا سفر طے کر سکے۔
مزدوروں کے مسائل سے باخبر حکومت مزدوروں کے حال و حالات کو بدلنے کیلئےکوئی اقدامات نہیں اٹھا رہی،اکثر مزدوروں کو پوری اجرت نہیں مل رہی لیکن کام دو گنا کرایا جا رہا ہے۔
مزدور رہنماؤں کا کہنا ہے حکومت کو چاہیے مزدوروں کے حقوق کیلئے بنائے گئے قوانین پر عملدرآمد کرکے مزدوروں کے حقوق کا تحفظ کرے۔
عالمی یوم مزدور کی حقیقت امریکی شہر شکاگو سے ابھری ہے، یہ 1886 کو یکم مئی کا واقعہ ہے جب شکاگو کے مزدور، سرمایہ داروں اور صنعتکاروں کی جانب سے استحصال پر سڑکوں پر نکل آئے لیکن اس دوران ان کے مطالبات سننے کی بجائے الٹا پولیس نے ان مزدوروں کے جلوس پر فائرنگ کر دی جس سے سیکڑوں مزدور جاں بحق ہو گئے۔
یہی کافی نہیں تھا بلکہ اس جلوس کے دیگر گرفتار درجنوں مزدوروں کو تختہ دار پر لٹکا دیا، اس واقعہ کی یاد میں اور شکاگو کے محنت کشوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے دنیا بھر میں آج کے دن یکم مئی کو مزدوروں کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔
اس عالمی یوم مزدور کے منانے کا آغاز پاکستان میں 1973ء میں بانی پی پی ذوالفقار علی بھٹو کے دور حکومت میں ہوا تھا۔