اسلام آباد( ویب ڈیسک) بھارت نے پہلگام واقعہ کے بعد مقبوضہ وادی کے مسلمانوں پر زمین تنگ کرتے ہوئے سنگدلی کی انتہا کردی ہے اور بزرگ خواتین کو بھی نشانہ بنانے سے گریز نہیں کیا۔
مظفرآباد آزادکشمیر سے تعلق رکھنے والی پروین نامی بزرگ خاتون جن کے 3 بچے بھی شادی شدہ ہیں کو اڑی سے اپنے گھر سے بھارتی فورسز نے اٹھا کر واہگہ بارڈر منتقل کرکے بے دخل کردیا۔
پروین کی بہو جس کی 2 بچیاں ہیں اسکوبھی بھارتی فورسز نے بے دخل کردیا ، پروین نے بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میراقصور کیا ہے،مجھے بچوں اورخاوند سے الگ کیوں کیا جا رہا ہے؟انہوں نے کہا کہ میرے3 بچے ہیں ، میرے باپ دادا کی جائیداد بھی یہاں پر ہےتو مجھے کیوں نکالا جا رہا ہے۔
پروین کے شوہر غلام رسول کا کہنا تھا کہ انڈیا ایک طرف دعویٰ کرتا ہے کہ کشمیر ہمارا حصہ ہے تو کشمیریوں کو ہی کیوں نکالا جا رہا ہے اور مجھ سے فیملی کوکیوں جدا کیوں کیا جا رہاہے۔
غلام رسول نے انڈین میڈیا کو بتایا کہ ہمیں زبردستی گھر سے اٹھایا گیا اور ہراساں بھی کیا گیا،انہوں نے کہا کہ ہم معصوم ہیں ہمارے ساتھ ایسا سلوک کیوں کیا جا رہا ہے۔
مظفر آباد سے ہی تعلق رکھنے والی غزالہ جس کی دو معصوم بچیاں اور اس کا شوہر سعودی عرب میں ملازمت کرتا ہے اسکو واہگہ بارڈر پہنچادیا گیا۔غزالہ کا کہنا تھا کہ مجھے واپس کس کے پاس بھیجا جا رہا ہے،میری آبائو اجداد یہاں ہی رہتے تھے، غزالہ نے سوال اٹھایا میں واپس کس کے پاس جائوں گی۔
بھارت کی انتہا پسند سرکار نے پہلگام واقعہ کو بنیاد بنا کر صرف مسلمانوں کو نشانہ پر رکھ لیا ہے اور خاص طور پر مقبوضہ وادی میں رہنے والے مظلوموں پر زمین تنگ کردی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کشمیر کی آزادی کیلئے آخری حد تک جائیں گے، امیرمقام کا کنٹرول لائن سےبھارت کو پیغام