مظفرآباد(ذوالفقار علی /کشمیر انویسٹی گیشن ٹیم)بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث خطے میں جنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں، مگر آزاد کشمیر کی حکومت نے ایمرجنسی کی صورتحال سے نمٹنے کے لئے اب تک کوئی باقاعدہ ہدایات جاری نہیں کیں۔
ایک سرکاری افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ انہیں حکومت کی جانب سے کسی قسم کی ہدایات موصول نہیں ہوئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ازخود کوئی قدم نہیں اٹھا سکتے، تاہم ان کا دعویٰ ہے کہ وہ کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لئے تیار ہیں۔
اس دوران حکومت نے تمام سرکاری ملازمین کو دفاتر میں حاضر رہنے کی ہدایت ضرور دی ہےلیکن حکام خود تسلیم کرتے ہیں کہ شہریوں کے تحفظ کے لئے کوئی عملی قدم تاحال نہیں اٹھایا گیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ ممکنہ نقل مکانی کی صورت میں لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لئے نئی پناہ گاہوں کی تعمیر شروع نہیں کی گئی اور نہ ہی اس مقصد کے لئے فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ اگر سرحدی علاقوں سے نقل مکانی کی ضرورت پیش آئی تو متاثرین کی منتقلی کے لیے ٹرانسپورٹ کا بندوبست بھی موجود نہیں ہے۔
حکام کہتے ہیں کہ ہسپتالوں میں اضافی عملہ تعینات نہیں کیا گیا، ادویات اور خوراک کا کوئی ذخیرہ موجود نہیں اور احتیاطی تدابیر کے بارے میں بھی عوام کو کوئی ہدایت نہیں دی گئی۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ مقامی آبادی کے لیے ابتدائی طبی امداد یا آگ بجھانے کی تربیت بھی فراہم نہیں کی جا رہی۔
البتہ محکمہ شہری دفاع نے مظفرآباد کے چند اسکولوں میں ایک ہفتے کی تربیت کا آغاز کیا ہے، جسے بعض حکام معمول کی تربیت قرار دے رہے ہیں۔حکام تسلیم کرتے ہیں کہ حکومت کی طرف سے ریڈیو، ٹی وی یا سوشل میڈیا پر کوئی آگاہی مہم نہیں چلائی گئی۔
ان کا کہنا ہے کہ تعلیمی اداروں میں بھی اس بارے میں خاموشی ہے اور گھروں میں بھی احتیاطی تدابیر سے متعلق مواد تقسیم نہیں کیا گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ افواہوں کی روک تھام کے لیے بھی کوئی واضح حکمت عملی موجود نہیں۔
حکام یہ تسلیم کرتے ہیں یہ اقدامات فوری طور پر اٹھانے کی ضرورت تھی جس میں نہ صرف تاخیر کی گئی بلکہ ان اقدامات کے لیے فنڈز بھی مختص نہیں کیے گئے ہیں۔
مظفرآباد کے ایک شہری رفیق احمد نے کہاکہ شہریوں کا تحفظ حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے لیکن موجودہ حالات میں حکومت کی خاموشی اس ذمہ داری سے چشم پوشی کے مترادف ہے۔
واضح رہے کہ ماضی میں کشیدگی کے دوران لائن آف کنٹرول کے قریب بعض پناہ گاہیں ضرور تعمیر کی گئی تھیں مگر اب ان کی صفائی اور مرمت مقامی افراد خود کر رہے ہیں۔
فروری 2021 کے بعد سے لائن آف کنٹرول پر حالات نسبتاً پُرسکون رہے تاہم حالیہ کشیدگی کے دوران بعض مقامات پر بھارت اور پاکستان کی افواج کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے اور پاکستان نے بھارت کے تین کواڈ کاپٹر گرانے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔
اسی دوران آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں میں پاکستان کی فوج کے حق میں اور بھارت مخالف مظاہرے بھی دیکھے گئے۔اگرچہ صورت حال کشیدہ ہے مگر فی الوقت عمومی زندگی معمول پر ہے اور سیاح بھی آزاد کشمیر کا رخ کر رہے ہیں۔




