fals flag opration

فالس فلیگ آپریشن کیا ہوتا ہے ؟یہ اصطلاح پہلی بار کب استعمال ہوئی ؟

اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک ) پاکستان نے بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ دہشت گردی کے واقعے کو جھوٹا فالس فلیگ آپریشن قرار دیا ہے۔

فالس فلیگ ایک ایسی حکمت عملی ہے جس میں کوئی ریاست یا ادارہ خود حملہ یا واقعہ ترتیب دیتا ہے لیکن اس کا الزام دشمن یا مخالف قوتوں پر لگاتا ہےجس طرح بھارت نے پاکستان پر الزام لگایا۔

 

یہ اصطلاح سب سے پہلے بحری جنگ میں استعمال ہوئی جہاں بحری جہازوں نے دشمن کے بیڑے کے نیچے حملہ کیا آج یہ اصطلاح عالمی سیاست، خفیہ آپریشنز اور ہائبرڈ جنگ میں بڑے پیمانے پر استعمال ہوتی ہے۔

 

یہ پہلا موقع نہیں ہے جب فالس فلیگ کی اصطلاح استعمال کی گئی ہو۔ اس سے قبل 2016 میں پٹھان کوٹ حملے میں پلوامہ حملے اور پہلگام میں غیر ملکی سیاحوں پر ہونے والے حملوں کو فالس فلیگ قرار دیا گیا ہے ۔

 

فالس فلیگ کی اصطلاح صرف پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی یا سیکورٹی تنازعات تک محدود نہیں ہے، بلکہ اسے ہائبرڈ جنگ میں ایک موثر پروپیگنڈہ ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے

 

جس کی مثالیں دوسرے خطوں میں بھی پائی جاتی ہیں، فالس فلیگ یا غلط معلومات پر مبنی کارروائیوں کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ نہ صرف انسانی جا نیں ضائع ہوتی ہیں بلکہ پوری دنیا میں عدم استحکام، نفرت اور عدم اعتماد کا ماحول بھی پیدا ہوتا ہے

 

تاریخی طورپر یہ اصطلاح 17 ویں صدی میں قزاقوں کے دھوکہ دہی کے حربے سے منسلک ہے جب قزاق اپنی اصل شناخت چھپانے کے لیے اپنے بحری جہازوں پر دوسرے ممالک کے جھنڈے لہراتے تھے۔

جنہیں سمندر میں ان کے اہداف یعنی تجارتی بحری جہاز بے ضرر سمجھ لیتے تھے اس طرح  قزاقوں کے لیے اپنے اہداف کے قریب جانا اور انہیں نقصان پہنچانا آسان ہوتا تھا ۔

 

پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے چند منٹ بعد پاکستان پر الزام لگا کر کشیدگی پیدا کرنے کا مقصد عالمی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنا اور ہندوستانی عوام کی ہمدردی حاصل کرنا تھا۔

اس جھوٹے فالس فلیگ آپریشن کا مقصد جموں و کشمیر میں ہندوستان کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے بین الاقوامی برادری کی توجہ ہٹانا تھا ۔

 

پہلگام میں حالیہ جھو ٹا فالس فلیگ آپریشن ہندوستان کی اندرونی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کا ایک حربہ ہے، لیکن کیا بھارت جھوٹے فالس فلیگ آپریشنز کے ذریعے مطلوبہ اہداف حاصل کر سکتا ہے پاک فوج کے ہوتے ہوئے ایسا ممکن   نہیں ۔

Scroll to Top