کیا موجودہ وزیراعظم نے خود کو فائدہ پہنچانے کیلئے سابق وزرائے اعظم کی مراعات میں اضافہ کیا ؟انویسٹی گیشن رپورٹ میں بڑا انکشاف

مظفرآباد(ذوالفقار علی،کشمیر انوسٹی گیشن ٹیم) آزاد جموں و کشمیر کی اسمبلی نے 30 نومبر 2023 کو خطے کے سابق وزرائے اعظم کی مراعات میں اضافہ کیا اور اس وقت  وزیراعظم چوہدری انوارلحق نے اس کا یہ کہہ کر دفاع کیا تھا کہ مہذب ممالک میں ایسا ہوتا ہے جس پر شدید عوامی رد عمل سامنے آیا تھا۔

جب مراعات کا مسودہ قانون اسمبلی میں پیش کیا گیا  تو اس وقت یہ تاثر دیا گیا کہ اس بل کو اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کے حوالے کیا گیا لیکن بعد میں  15 دسمبر کے نوٹیفیکشن کے ذریعے یہ معلوم ہوا کہ 30 نومبر کے اسمبلی کی اجلاس میں یہ قانون منظور کیا گیا تھا۔

15   دسمبر  2023 کو آزاد جموں و کشمیر  کے محکمہ قانون نے آزاد جموں و کشمیر وزراء (تنخواہیں، الاؤنسز اور مراعات) (ترمیمی) ایکٹ، 2023  جاری  کیا جو  آزاد کشمیر کے محکمہ قانون نے اپنی ویبسائیٹ پر جنوری 2024 میں شائع کیا  ۔ بظاہر یہ لگتا ہے کہ  عوامی رد عمل سے بچنے کے لیے نہ صرف نوٹیفکیشن تاخیر سے جاری کیا گیا بلکہ یہ نوٹیفیکشن  ویبسائیٹ پر بھی تاخیر سے  شائع کیا گیا۔ اس میں یہ کہا گیا کہ  یہ قانون 30 نومبر   کو آزاد جموں و کشمیر کی اسمبلی نے منظور کیا   اور 13 دسمبر کو صدر سے منظوری حاصل کی گئی۔

نئے قانون کے تحت سابق وزرائےاعظم کو 3000 سی سی کی سرکاری جیپ، ڈرائیور، سیکورٹی کے لیے ایک پولیس افسر اور تین پولیس اہلکار اور  گریڈ 16 کے  ایک اسسٹنٹ کی سہولت دی گئی۔ نئے قانون سے پہلے سابق وزائے اعظم  کو 1600 سی سی سے 1800 سی سی کی کار، گریڈ 11 کا ایک کلرک، ایک ڈرائیور کے علاوہ سیکیورٹی کے لیے ایک پولیس اہلکار کی سہولت حاصل تھی۔

نئے  قانون کے تحت سابق وزرائے اعظم کو پورے ملک میں سرکاری گیسٹ ہاؤسز، ریسٹ ہاؤسز اور سرکٹ ہاؤسز میں مفت رسائی حاصل ہو گی۔

دیگر مراعات  میں ،جن میں  50 ہزار روپے گھر کا کرایہ اور مہینے میں 400 لیٹر پٹرول ہیں،   کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ۔دلچسپ بات یہ ہے کہ سابق وزرائے اعظم  کو پہلے ہی 2022 ماڈل کی ہنڈا سیوک فراہم کی جاچکی تھی لہذا ان کو 3000 سی سی کی سرکاری جیپ فراہم کرنے کا کوئی جواز  ہی نہیں تھا یہی وجہ ہے ان کو  ابھی تک 3000 سی سی کی جیپ فراہم نہیں کی گئیں۔سوال یہ ہے کہ جب اس وقت سابق وزرائے اعظم کو یہ گاڑیاں فراہم ہی نہیں کرنی تھیں تو پھر  مخلوط حکومت کے قیام کے صرف سات ماہ بعد ہی یہ مراعات کیوں بڑھائی گئیں؟

آزاد کشمیر ایک سینئر افسر نے کہا کہ ایسا اس لئے کیا گیا کہ موجودہ وزیراعظم اپنی مدت پوری کرنے کے بعد اپنے ساتھ 3000 سی سی کی جیپ ساتھ لے جاسکیں۔

ان کا کہنا ہے کہ انہوں مخلوط حکومت کے قیام کی فورا بعد یہ اسلئے کیا تا کہ ان کی مدت کے اختتام پر  ان پر انگلی نہ اٹھ سکے۔ایک اور افسر نے بتایا کہ وزیراعظم نے پہلے ہی اپنے لیے پراڈو رکھی ہے جو وہ ساتھ لے جانا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا یہ ان پراڈوز میں سے ایک ہے جو ازاد کشمیر کی حکومت کو کشمیر کونسل سے ملی تھیں۔ کشمیر کونسل نے  ازاد کشمیر کی حکومت کو 29 گاڑیاں  دی  تھیں جن میں 05 پراڈوز بھی تھیں۔ انہوں نے کہا اسمبلی اراکین اس پر اس لئے خاموش ہیں کہ وہ ایک دوسرے کے مفادات کا تحفظ کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ عام انتخابات سے چند ہفتے پہلے جون 2021 میں سبکدوش ہونے والی  اسمبلی نے خطے اس وقت کی وزیراعظم کو فائدہ پہنچانے کے لیے سابق وزرائے اعظم کے لیے اضافی مراعات منظور کی تھیں۔اس وقت منظور کیے گئے قانون

آزاد جموں و کشمیر وزراء (تنخواہیں، الاؤنسز اور مراعات) (ترمیمی) ایکٹ  2021 کے مطابق سابق وزرائے اعظم کو اپنی مدت کے اختتام پر ایک کلرک (بی ایس-11)، ڈرائیور اور گن مین کی سہولت دی گئی۔ اس سے پہلے انہیں ایک   ڈرائیور   کی سہولت تھی جو گن مین کے بھی فراٰئض انجام دیتا تھا  ۔

اس قانون کے تحت  ان کے گھر کا کرایہ 25000 ہزار سے بڑھا کر 50،000 روپے کردیا گیا  تھا جو کابینہ کے اراکین کے گھر کے کرایے کے برابر ہے۔

پہلے ہی سابق وزرائے اعظم اور سابق صدور  اپنی مدت کے اختتام پر 1600 سی سی – 1800 سی سی  کی نئی سرکاری گاڑی اور 400 لیٹر پٹرول ماہانہ حاصل کرنے کے مستحق تھے ۔ آزاد کشمیر اسمبلی کے اراکین کو ماہانہ 50 ہزار روپے پنشن بھی ملتی ہے۔

چونکہ سابق وزرائے اعظم اسمبلی کے رکن بھی رہے ہوتے ہیں لہذا  وہ بھی 50 ہزار روپے ماہانہ پنشن  حاصل کرنے کے مستحق ہیں۔

واضح رہے کہ ازاد کشمیر کے اٹھ سابق وزرایے اعظم یا ان کے خاندان کے لوگ ان مراعات سے مستفید ہورہے ہیں۔ ان میں راجہ فاروق حیدر خان، سردار عتیق احمد خان، سلطان محمود چوہدری، چوہدری عبدالمجید ، سردار یعقوب خان اور  عبدالقیوم نیازی کے علاوہ مرحوم  عبدالقیوم  خان اور سکندر حیات خان کے خاںدان ہیں۔

البتہ سابق وزیراعظم تنویر الیاس خان نے یہ مراعات حاصل نہیں کیں اور نہ ہی وہ اسکے اہل ہیں کیوںکہ انہوں ںے سکرٹ سروس فنڈ سے ایک سال سے بھی کم عرصے میں 62  کروڑ  50 لاکھ روپے استعمال کیے جبکہ بجٹ میں اس مد میں صرف دو کروڑ روپے مختص تھے۔۔

انہوں نے اس کی اسمبلی سے منظوری نہیں لی تھی۔ ایک سال سے بھی کم عرصے میں 11 اپریل 2023 میں ان کی حکومت ختم ہوئی جس کے بعد 20 اپریل 2023کو چوہدری انوارلحق وزیر اعظم بنے۔ ان کی حکومت قائم ہونے کے بعد اسمبلی نے سکرٹ سروس فنڈ کی مد میں خرچ ہونے والی اصافی رقم کی منظوری نہیں دی یہی وجہ ہے تنویر الیاس خان یہ مراعات حاصل کرنے کے اہل بھی نہیں ہیں ۔پنشن حاصل کرنے کے مستحق ہیں۔

پہلگام فالس فلیگ واقعہ کی بھارتی پولیس اسٹیشن میں دائر ایف آئی آر نے مودی حکومت کا جھوٹ بے نقاب کر دیا

Scroll to Top