مظفر آباد: آزادکشمیر وزیر قانون میاں عبدالوحیدنے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کا حصہ ہونا پارٹی لیڈر شپ کا فیصلہ ہے اور ہم اپنے پارٹی ڈسپلن کو فالو کر رہے ہیں، پارٹی کے فیصلے تک ڈنکے کی چوٹ پہ حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔
کشمیر ڈیجیٹل کے پوڈ کاسٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے میاں عبدالوحید نے کہا کہ ہم یہ نہیں کر سکتے کہ حکومت کا حصہ بھی رہیں اور اس کی مخالفت بھی کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہم حکومت کے اچھے اوربرے فیصلوں کے شراکت دار ہیں، پوری توانائی کیساتھ وزیراعظم انوارالحق کھڑے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مجھے اپرنیلم سے پی پی کے مضبوط امیدوار کا علم نہیں، پارٹی قیادت نے مجھے کہا ہے کہ دونوں حلقوں سے الیکشن لڑناہے ، دونوں حلقوں سے الیکشن میں حصہ لوں گا۔
انہوں نے کہا کہ رائٹ ٹو انفارمیشن بل اور دریا کے کنارے کنٹریکشن کے حوالے سے بل پر تیزی سے کام کیا جا رہا ہے ، کمیٹی کا اجلاس نہیں ہوسکا، ہماری خواہش ہے کہ دونوں بلز پر جلد بحث ہو۔
میاں عبدالوحید کا کہنا تھا کہ آج کے دور میں الزام لگانا سب سے آسان کام ہے، کوئی قانون اشرافیہ کیلئے نہیں بنا، جتنی بھی قانون سازی ہوتی ہے وہ عام عوام کے مفاد میں ہوتی ہے۔
ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم بہت سارے احسن اقدامات عوام تک نہیں پہنچا سکتے،ہم اپنی پرفارمنس بھی لوگوں تک نہیں پہنچا سکتے،سوشل پروٹیکشن پروگرام کا پہلا فیز مکمل ہوچکا ، اب دوسرافیز چل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سوشل پروٹیکشن پروگرام کے سروے پر لوگوں کوسروے پر اعتراض ہے، ہر شخص کو رسائی دی گئی ہے کہ لوگ شکایات دیں کہ یہ شخص اس کا حقدار نہیں ہے۔
آزادکشمیر میں کوئی آئینی بحران نہیں،جلد بازی کرنیوالے یا درکھیں تیز رفتاری حادثے کا سبب بن سکتی ہے،وزیر قانون
ایک اور سوال کے جواب میں وزیر قانون نے دعویٰ کیا کہ آزادکشمیر میں کوئی آئینی بحران نہیں ہے، انتخابات بروقت ہونگے، ایک خاص طبقہ کی خواہش ہے کہ تقرری جلد ہو لیکن تقرری کا پراسس ہے اسی پر عمل ہوگا۔
آئین کے مطابق وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر مشاورت سے نامزدگی کرینگے، ممبر الیکشن کمیشن کی تقرری کی گئی ہے ، الیکشن کمیشن میں کوئی بحران نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ممبر الیکشن کمیشن کو چیف الیکشن کمشنر کے اختیارات دیئے جا سکتے ہیں، وفاق کی کمیٹی کی کوئی ضرورت نہیں تھی، یہ آزادکشمیر اسمبلی میں بات ہوسکتی تھی۔
وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر جلد چیف الیکشن کمشنر کی ملاقات ہوچکی ہے اور وہ جلد اس پر اتفاق کرلیں گےآئین کا آرٹیکل 50بہت واضح ہے،معاملات آئین کے تحت ہی چلیں گے، بعض افراد بہت تیزی چاہتے ہیں، تیز رفتاری حادثے کا سبب بن سکتی ہے۔