مذاکرات کے باوجود شام میں ترکی اور اسرائیل کے مابین تصادم کا بڑا خدشہ، ترک اسٹریٹجک تجزیہ نگار عبد اللہ چفتچی کی پیش گوئی

اسلام آباد(کشمیر ڈیجیٹل)امریکہ، ترکیہ،اسرائیل جنگ نہیں چاہتامگر ایک یا دو دن کو ایک تصادم ہو گا- کوئی بڑی طویل جنگ نہیں ہو گی، ان خیالات کا اظہار معروف ترک اسٹریٹجک تجزیہ نگار عبداللہ چفتچی نے عالمی میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔

ترک تجزیہ نگارعبد اللہ چفتچی کا کہنا تھا کہ کیونکہ نیتن یاہو اس وقت (سیاسی طور پر) غیر مستحکم ہوچکا ہے اس کے باوجود امریکی صدرٹرمپ نے اس سے کہا کہ مسئلہ میں آپ معقول ہوئے تو میں حل کروں گا- مطلب نیتن یاہو کا کان کھینچ لیا کہ ترکیہ کے ساتھ جنگ میں مت پڑیں-

عبد اللہ چفتچی کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے (عرب اسرائیل جنگ کے بعد) اب تک اس طرح کے تنازعہ میں کسی سنجیدہ ریاست کا مقابلہ نہیں کیا- نہتے بچوں اور خواتین پر وحشیانہ بمباری کرتا ہے

ابھی اسرائیل مذاکرات عمل سے اٹھتے ہوئے کہہ بھی دیتا ہے کہ چلو ہم حملہ نہیں کریں گے- ترکیہ شام کو بغیر سکیورٹی کے نہیں چھوڑ سکتا- ہم فضائی اڈا قائم کریں گے- ترکیے کا کہنا ہے کہ جب ہم چاہیں گے قائم کر لیں گے-

اگر نیتن یاہو حملہ نہیں کرے گا تو اس کی حکومت گر جائے گی- انہوں نے خود ایردوان کو لے کر یہودیوں میں خود ترکیہ کیخلاف زہر گھولا ہے جو ان کے گلے پڑ جائے گا-

اس لیے عین ممکن ہے کہ نیتن یاہو امریکہ کی تائید کے بغیر شام میں ترکئے کے ساتھ چند دن کا تصادم کرے- ایک خطرناک تصادم تاکہ اسے سیاسی طور پر کیش کیا جا سکے- میں سمجھتا ہوں کہ ہماری ترک فوج، ہماری سکیورٹی فورسز اور قیادت اس منظرنامے کیلئے مکمل طور پر تیار ہے-

Scroll to Top