مظفر آباد:طالبعلم رہنما راجہ مامون فہدنے کہا ہے کہ طلباءیونینزپر پابندی اٹھائی جائے ، طلباء یونینزپر پابندی اٹھانے سے طلباء کے تمام مسائل حل ہو جائیں گے۔
کشمیر ڈیجیٹل کو دیئے گئے انٹرویو میں راجہ مامون فہد نے کہا کہ جس بات پر تمام طلباء تنظیمیں ایک پیج پر ہیں، وہ طلباء یونین کی بحالی ہے۔طلباء ایکشن کمیٹی نے پریس کانفرنس کے بعد اپنے مؤقف سے یو ٹرن لے لیا۔
انہوں نے کہا کہ طلباء ایکشن کمیٹی کا 22 اپریل کو ہونے والا احتجاج دو، چار لوگوں کا اکٹھ ہے جس کا طلباء تنظیموں سے کوئی تعلق نہیں۔کوئی ہڑتال نہیں ہوگی ۔جو چہرہ نمایاں طور پر روح رواں تھا اس نے بھی مذموم لوگوں کے ہاتھوں استعمال ہونے کا اعتراف کر لیاہے۔
راجہ مامون فہد نے کہا طلباء تنظیمیں اور طلباء ایکشن کمیٹی الگ الگ پلیٹ فارم ہیں، پریس کانفرنسیں کرنے والے ’’میڑک فیل‘‘ لوگ طلباء کے ٹھیکیدار بنے ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت طلباء یونینز کے الیکشن شیڈول کا اعلان کرے ورنہ 22اپریل کو ریاست گیر احتجاج کرینگے،طلباء ایکشن کمیٹی
انہوں نے کہا کہ منشیاتی کمیٹی طلباء کو استعمال کرنا چاہتی ہے،ہمارے پاس ثبوت موجود ہیں ،یہ لوگ نوجوانوں کو نشے کی لت میں مبتلا کرتے ہیں اور پھر اپنے مذموم مقاصد کیلئے استعمال کرتے ہیں۔
مامون فہد کا کہناتھا کہ یہ یہاں کمیٹی نہیں بنا سکے،کوٹلی جا کر ایکشن کمیٹی بنائی، یہاں سب کچھ معمول کے مطابق چلے گا۔طلباء ایکشن کمیٹی کل کی بات ہے،طلبہ تنظیمیں پہلے دن سے موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: طلباء ایکشن کمیٹی نےجب طلباء کی ریاست مخالف ذہن سازی کی توہم ان کے خلاف ہو گئے، طلباء رہنما راجہ مامون فہد
ان کا کہنا تھا کہ طلباء ایکشن کمیٹی کی پریس کانفرنس میں پری پلان کے تحت کچھ لڑکوں کو بٹھایا گیا،رات کو وہی لڑکے ہمارےساتھ بیٹھ کر کہہ گئے کہ ہمیں استعمال کیا گیا۔ایکشن کمیٹی طلبہ تنظیم بحال نہیں کراسکی تو طلبہ ایکشن کمیٹی کا شوشہ چھوڑ دیاہے،طلبہ کو کسی کمیٹی کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ جب یونیورسٹی میں کوئی سرگرمی کرنے کی کوشش کریں گے ہم ان کو روکیں گے اور یونیورسٹی انتظامیہ کو بھی دیکھیں گے وہ روکتی ہے یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایکشن کمیٹی والوں نے پہلے تاثر دیاکہ الیکشن نہیں لڑنا، اب کہتے ہیں الیکشن لڑنا ہے، تو میدان بھی حاضر ہےاور گھوڑا بھی حاضر ہے۔
ان کا کہا کہ سیاسی جماعتوں کو ایکشن کمیٹی کی حمایت کی ضرورت کبھی نہیں پڑے گی، ان لوگوں کو سیاسی میدان میں آنے پر سیاسی جماعتوں کی حمایت کی ضرورت پڑے گی۔