حکومت بلدیاتی نمائندوں کیساتھ معاہدہ کرکے توہین عدالت سے بچنا چاہتی ہے، غلام اللہ اعوان

مظفرآباد(کشمیر ڈیجیٹل)بلدیاتی نمائندگان کے فنڈز کے حوالے سے حکومت کیلئے سب سے بڑا خطرہ ’’مظفرآباد ہائیکورٹ‘‘کا فیصلہ ہے۔ حکومت بلدیاتی نمائندوں سے معاہدہ کر کے ’’توہین عدالت‘‘سے بچنا چاہتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار سوشل ایکٹیویسٹ غلام اللہ اعوان نے کشمیر ڈیجیٹل کے پروگرام میں سیدغلام رضا کاظمی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

غلام اللہ اعوان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز حکومت اور بلدیاتی نمائندگان کے درمیان مذاکرات ہوئے لیکن ان مذاکرات کا اعلامیہ جاری نہیں کیا گیا ۔ تاہم عوام میں ایک ہجانی کیفیت جاری ہے۔ کہ آیا بلدیاتی نمائندگان اور حکومت کے درمیان کیا معاملات اور معاہدہ طے پاگیا ہے جس سے بلدیاتی مسائل حل ہونے کے قریب ہیں۔مگر بہت سے نمائندوں کا کہنا ہے کہ رابطہ کمیٹی اپنی ساکھ کھوبیٹھی ہے ۔اس پر کسی قسم کا اعتبار نہیں کیا جاسکتا۔آزادکشمیر کی بیوروکریسی ، وزراء اور وزیراعظم بلدیاتی اداروں کی بحالی میں رکاوٹ ہیں کیونکہ یہ لوکل گورنمنٹ کے فنڈز نہیں کھونا چاہتے ۔جزوی طور پر حکومت چند ایک نوٹیفکیشن جاری کردے گی باقی نہیں لگتا کہ بلدیاتی اداروں کو ڈیڑھ ارب سے اوپر کوئی فنڈز جاری ہوسکیں۔

بلدیاتی اداروں کی بحالی میں سب سے بڑی رکاوٹ وزیراعظم ،ایم ایل ایزاور بیوروکریسی ہے،غلام اللہ اعوان

غلام اللہ اعوان کا کہنا تھا کہ حکومت بلدیاتی نمائندوں کو الجھانے کی کوشش کررہی ہے ۔بلدیاتی نمائندوں کے فنڈز میں سب سے بڑی رکاوٹ اس وقت ’’وزراء کرام‘‘ہیں، وہ کسی صورت نہیں چاہتے کہ فنڈز بلدیاتی اداروں کومنتقل ہوں۔کیونکہ لوکل گورنمنٹ سونے کی چڑیا ہے جس نے وزراء کے محلات تعمیر کروائے ۔حکومت نے بلدیاتی نمائندگان کوڈیڑ ھ سے دو ارب لینے کی آفر کی ہے باقی کا بجٹ ایم ایل ایز کے ذریعے استعمال کرنے کی خواہش کا اظہار کیا گیا ہے۔

غلام اللہ اعوان نےمزید کہا کہ لوکل گورنمنٹ کا بجٹ 4 ارب سے زیادہ ہے، عدالتی فیصلے کے مطابق یہ بجٹ بلدیاتی نمائندوں کے ذریعے خرچ کرنا ہے، اب معاہدے کے تحت حکومت ڈیڑھ ارب بلدیاتی نمائندوں کو دے گی باقی بجٹ وزراء کو دیا جائے گا

علی رضا سبزواری کا عدالت جانے کا فیصلہ،وزیراعظم انوارالحق ، وزیربلدیات فیصل راٹھور پر توہین عدالت کی کارروائی کاخدشہ 

غلام اللہ اعوان کا کہنا تھا کہ اگر اس وقت حکومت بلدیاتی نمائندوں کو فنڈز جاری نہیں کرتی تو ممبر ضلع کونسل علی رضا سبزواری ا یڈووکیٹ حکومت کے خلاف توہین عدالت کی رٹ دائر کریں گے۔اگر حکومت بلدیاتی نمائندوں کو چار ارب روپے جاری نہیں کرتی اور ڈیڑھ ارب پر بلدیاتی نمائندوں کو راضی کرتی ہے تو ممبر ضلع کونسل علی رضا سبزواری اگر عدالت العالیہ میں چلے جاتے ہیں تویقینی طور پر وزیراعظم چوہدری انوارالحق اور وزیربلدیات فیصل ممتاز راٹھور پر توہین عدالت کی کاررروائی ہوگی ۔

غلام اللہ اعوان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت اور بلدیاتی نمائندگان کے درمیان ایک اور معاملہ طے ہوا ہے کہ حکومت بلدیاتی ایکٹ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کرے گی۔اس کی ذیلی شق 3 ڈی میں کوئی تبدیلی نہیں لائی جائے گی۔ حکومت نے گزشتہ دوسال ضائع ہونے پر بلدیاتی اداروںکو ایک سال کی ایکسٹینشن دینے کا فیصلہ کیا ہے مگر اس کو معاہدہ کا حصہ نہیں بنایا ۔ لیکن یہ کبھی ایکسٹینشن انہیں ملے گی نہیں ،کیا بلدیاتی نمائندگان اس بات پر حکومت سے متفق ہوتے ہیں یا پھر اس کیخلاف تحریک لے کرآتے ہیں
غلام اللہ اعوان کا کہنا تھا کہ 8 اپریل کو اہم اجلاس ہے اجلاس میں فیصلہ کیا جائےگا کہ یہ کس طرف جائیں گے۔ عوامی ایکشن کمیٹی ، بلدیاتی نمائندگان،ایڈھاک ملازمین ملکر اگلا لائحہ عمل طے کرینگے۔

Scroll to Top