جہلم ویلی : تعلیمی اداروں کی منتقلی کیخلاف عوام سراپا احتجاج، عدالت جانے کا اعلان

ہٹیاں بالا (کشمیر ڈیجیٹل) ضلع جہلم ویلی میں تین تعلیمی اداروں کی مکانیت ہٹیاں بالا : ضلع جہلم ویلی میں تین تعلیمی اداروں کی مکانیت اور کالج کے طلبہ کو بے دخل کرنے کیخلاف سول سوسائٹی سراپا احتجاج، حکومت کو دو ٹوک پیغام، وزیر اعظم سے نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔

ضلع جہلم ویلی کی سول سوسائٹی نے سابق امیدوار اسمبلی مولانا الطاف صدیقی کی قیادت میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومت کو سخت پیغام دیا ہے کہ بوائز انٹر کالج کی عمارت کو یونیورسٹی کیمپس میں منتقل کرنے کا فیصلہ کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔

بوائز انٹر کالج کی عمارت کو یونیورسٹی کیمپس کو دیکر کالج کے طلبہ کو بے یارو و مددگار رکھنے کا فیصلہ تعلیم دشمنی کے مترادف ہے اور اس کے خلاف ہر محاذ پر مزاحمت کی جائے گی۔ان خیالات کا اظہار سابق امیدوار اسمبلی مولانا الطاف حسین صدیقی ،سابق ایڈمنسٹریٹر و ممبر میونسپل کمیٹی ناصر الدین چک ، سابق امیدوار اسمبلی لیاقت علی اعوان ، راجہ وقار احمد و دیگر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

مولانا الطاف صدیقی نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ بوائز انٹر کالج ہٹیاں بالا کی منظوری 2002ء میں ہوئی، اور زلزلہ کے بعد اس کے لیے نئی عمارت اراضی خرید کر این جی او کے تعاون سے تعمیر کی گئی۔

برسوں طلبہ شیلٹروں میں بیٹھ کر تعلیم حاصل کرتے رہے اب کالج کے طلبہ سے عمارت چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے ، ہم حکومت کے اس فیصلے کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں ، 2013ء میں یہ عمارت کالج انتظامیہ کے حوالے کی گئی جہاں طلبہ کو ایک پرامن تعلیمی ماحول فراہم کیا گیا۔

2015ء میں جب یونیورسٹی کیمپس قائم ہوا تو مناسب عمارت نہ ملنے کے باعث عوامی مفاد میں بوائز انٹر کالج کی عمارت کو عارضی طور پر استعمال کرنے کی اجازت دی گئی۔

معاہدے کے مطابق یہ بندوبست صرف تین سال کے لیے تھا، لیکن آج تک کیمپس کے لیے متبادل عمارت کا انتظام نہیں کیا گیا، اب ایک ہی عمارت میں تین ادارے، بوائز انٹر کالج، یونیورسٹی کیمپس اور ماڈل سائنس کالج، بیک وقت کام کر رہے ہیں

تینوں تعلیمی اداروں کے نظام تعلیم اور ماحول میں شدید امتیاز ہے۔ 2016ء میں ماڈل سائنس کالج کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا اور لوکل گورنمنٹ کے دفتر کے کمرہ میں اس کا افتتاح کیا گیا

چند دنوں بعد ماڈل سائنس کالج کے سٹاف نے بھی انٹر کالج انتظامیہ سے عارضی طور پر چھت فراہم کرنے کا تقاضا کیا انہیں بھی محدود مکانیت فراہم کی گئی ،اس ساری صورتحال میں سب سے زیادہ متاثر ماڈل سائنس کالج کا ہوا

ماڈل سائنس کالج کی مکانیت نہ ہونے کے باعث یہاں کے طلبہ مظفرآباد جانے پر مجبور ہوئے یہاں داخلے نہیں ہوسکے ، حکومتوں نے اداروں کے نوٹیفکیشنز تو جاری کردئیے لیکن کسی ایک نے بھی ان اداروں کی عمارت کا کوئی نہیں سوچا ، اگر صدر ریاست ایک وقت میں تین میڈیکل کالجز کا نوٹیفکیشن اور مکانیت فراہم کرسکتا ہے تو کیا اس حلقہ سے منتخب ممبر اسمبلی وزیر اعظم وقت راجہ محمد فاروق حیدر اپنے حلقہ انتخاب میں یونیورسٹی کیمپس اور ماڈل سائنس کالج کو مکانیت فراہم نہیں کرسکتے ؟ ہمارا مطالبہ ہے کہ ان تعلیمی اداروں کی مکانیت کا مسئلہ حل کیا جائے ۔

حکومت اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرے ،سابق ایڈمنسٹریٹر ناصر الدین چک نے کہا کہ ہٹیاں بالا میں تعلیمی اداروں کی عمارات کہاں ہیں ؟ یونیورسٹی کیمپس کے لیے فوری طور پر متبادل زمین اور عمارت کا بندوبست کیا جائے۔

انہوں نے وزیر اعظم اور دیگر منتخب نمائندگان سے مطالبہ کیا کہ وہ عوامی خواہشات کا احترام کریں اور تعلیم دشمن فیصلوں سے باز رہیں۔

سابق وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر بحیثیت وزیر اعظم اپنے ضلع میں ایک دستخط سے یونیورسٹی کیمپس اور ماڈل سائنس کالج کی مکانیت کا مسئلہ حل کر سکتے تھے لیکن انہوں نے تعلیم کے ساتھ ظالمانہ رویہ اختیار کیا اور تعلیم دشمنی کا ثبوت دیکر غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا اور طلبہ کو در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور کر دیا ۔

سابق ایڈمنسٹریٹر ناصر چک، لیاقت علی اعوان، اور راجہ وقار احمد سمیت دیگر مقررین نے کہا کہ وزیر تعلیم دیوان چغتائی نے اپنے لیٹر پیڈ پر کالج کے طلبہ کو بے دخل کرنے کی سمری ارسال کرچکے ہیں ہم طلبہ کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں

اس ضلع میں غریب اور متوسط طبقے کے لوگ ہیں، ہمارے بچوں کے لیے مظفرآباد جیسے دور دراز علاقوں میں تعلیم حاصل کرنا مشکل ہے۔

اگر ماڈل سائنس کالج یا یونیورسٹی کیمپس کے لیے مستقل عمارت فراہم کی جاتی تو طلبہ کو یہ اذیت نہ اٹھانی پڑتی۔انٹر کالج ، ماڈل سائنس کالج اور یونیورسٹی کیمپس تینوں ہمارے ادارے ہیں تینوں اداروں کو مکانیت فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ،

راجہ وقار احمد نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ممبران اسمبلی کو تعلیم سے کوئی غرض نہیں، وہ صرف ذاتی مفادات کے لیے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے انتباہ دیا کہ تعلیمی اداروں کی منتقلی کی کوشش کی گئی تو سخت مزاحمت کی جائے گی، حتیٰ کہ ہماری لاشوں سے گزر کر ہی اداروں کو منتقل کیا جا سکے گا۔

یونیورسٹی کیمپس کو گڑھی دوپٹہ منتقل کرنے کی باتیں کی جارہی ہیں وہاں اپنے منظور نظر شخص کی اراضی کے لیے یہ نوازشات کی جارہی ہیں ، اور علاقائی نفرت کا بیج بویا جارہا ہے ،مولانا الطاف صدیقی نے شدید انتباہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت اپنی روش سے باز نہ آئی تو احتجاج سمیت تحریری معائدہ لیکر عدالت جائیں گے ۔

تینوں تعلیمی اداروں کے نظام تعلیم اور ماحول میں شدید امتیاز ہے۔ 2016ء میں ماڈل سائنس کالج کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا اور لوکل گورنمنٹ کے دفتر کے کمرہ میں اس کا افتتاح کیا گیا ، چند دنوں بعد ماڈل سائنس کالج کے سٹاف نے بھی انٹر کالج انتظامیہ سے عارضی طور پر چھت فراہم کرنے کا تقاضا کیا انہیں بھی محدود مکانیت فراہم کی گئی ،

راجہ وقار احمد نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ممبران اسمبلی کو تعلیم سے کوئی غرض نہیں، وہ صرف ذاتی مفادات کے لیے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے انتباہ دیا کہ تعلیمی اداروں کی منتقلی کی کوشش کی گئی تو سخت مزاحمت کی جائے گی، حتیٰ کہ ہماری لاشوں سے گزر کر ہی اداروں کو منتقل کیا جا سکے گا۔

یونیورسٹی کیمپس کو گڑھی دوپٹہ منتقل کرنے کی باتیں کی جارہی ہیں وہاں اپنے منظور نظر شخص کی اراضی کے لیے یہ نوازشات کی جارہی ہیں ، اور علاقائی نفرت کا بیج بویا جارہا ہے ،

مولانا الطاف صدیقی نے شدید انتباہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت اپنی روش سے باز نہ آئی تو احتجاج سمیت تحریری معائدہ لیکر عدالت جائیں گے ۔

Scroll to Top