جہلم ویلی: انٹر کالج کی منتقلی کی خبریں، عمارت یونیورسٹی کے حوالے کرنے پر طلبہ و اساتذہ شدید برہم!

ہٹیاں بالا (جہلم ویلی) جہلم ویلی میں ایک ہی تعلیمی عمارت میں تین ادارے چلنے کے بعد اب ایک اور تنازعہ سامنے آ گیا۔مقامی لوگوں کے مطابق خبریں گردش کر رہی ہیں کہ انٹر کالج کو کسی اور مقام پر منتقل کرنے اور اس عمارت کو مستقل طور پر یونیورسٹی آف آزاد جموں و کشمیر کمپس کے حوالے کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جس پر مقامی حلقے، اساتذہ اور طلبہ نے سخت تشویش اور غم و غصےکا اظہار کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق کالج کی عمارت کو 2002 میں انٹر کالج کا درجہ دیا گیا تھا، بعدازاں 2015 میں ماڈل سائنس کالج کو بھی یہاں منتقل کر دیا گیا کیونکہ اس کے لیے علیحدہ عمارت میسر نہیں تھی۔ اسی دوران یونیورسٹی آف آزاد جموں و کشمیر، جہلم ویلی کیمپس کو بھی محض تین سال کے لیےعارضی طور پر یہاں جگہ دی گئی تھی۔ تاہم وقت گزرنے کے ساتھ 2025 آ چکا ہے اور اب یہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ اس عمارت کو مکمل طور پر یونیورسٹی کے انتظام میں دیا جا رہا ہےجبکہ انٹر کالج کو کسی دوسرے مقام پر منتقل کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں۔

اساتذہ اور مقامی افراد نے اس فیصلے پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہمیں نہیں پتا کہ ان خبروں میں کتنی صداقت ہے لیکن جب یونیورسٹی کیمپس کے لیے جگہ درکار تھی تو ہم نے اپنی زمین فراہم کی تھی لیکن اب اسی عمارت سے ہمارے بچوں کو بےدخل کرنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے جو کسی صورت قبول نہیں۔ ان کے مطابق انٹر کالج کو یہاں سے ختم کرنا مقامی طلبہ کے تعلیمی مستقبل سے کھیلنے کے مترادف ہوگا۔

انٹر کالج کے اساتذہ طلبہ اور علاقے کی سیاسی شخصیات اس فیصلے کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کی نااہلی ہے کہ وہ کالج کو ڈگری کالج بنانے کے بجائے اسے یونیورسٹی کے حوالے کر رہی ہے۔ ان کے مطابق حکومت کو چاہیے کہ یونیورسٹی کے لیے علیحدہ اراضی مختص کرے نہ کہ ایک قائم شدہ تعلیمی ادارے کو متاثر کرے۔

یہ بھی پڑھیں: آزاد کشمیر میں مختلف تعلیمی ادارے، سڑکیں اور سرکاری عمارتیں ممتاز شخصیات کے نام سے منسوب، نوٹیفکیشن جاری

طلبہ کا کہنا ہے کہ یہ عمارت یونیورسٹی کے لیے چھوٹی ہے کیونکہ یہاں پہلے سے ہی دو ادارے کام کر رہے ہیں اور یونیورسٹی کو یہاں مستقل طور پر قائم کرنا کسی بھی تعلیمی لحاظ سے موزوں فیصلہ نہیں ہوگا۔  دوسری جانب خبروں کے مطابق یونیورسٹی آف آزاد جموں و کشمیر کی انتظامیہ نے حکومت سے این او سی (No Objection Certificate) میں درپیش مشکلات کی وجہ سے یہ تجویز دی ہے تاہم، مقامی حلقے کے لیے اس طرح کی تجویز نا قابل قبول ہے۔

اساتذہ، طلبہ اور مقامی حلقوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ انٹر کالج کو اپنی موجودہ جگہ پر برقرار رکھا جائے اور یونیورسٹی کے لیے علیحدہ اراضی مختص کی جائے۔

Scroll to Top