مجتبٰی بانڈے کو معافی مانگ کر رہا ہوتے ہی پاکستان اور اداروں کیخلاف زہر اگلنے پر دوبارہ دھر لیا گیا ہے ۔اس سے قبل معافی معانگے پر اسے رہا ئی ملی تھی
تفصیلات کےمطابق جے کے این ایس ایف کے رہنما کو پولیس کی طرف سے دوبارہ گرفتار کر کے تفتیش شروع کردی گئی ہے
مجتبیٰ بانڈے کو معافی مانگنے پر رہا کردیا گیا تھا تاہم باہر آتے ہیں اس نے پھر اداروں اورپاکستان کیخلاف زہر اگلنا شروع کردیا جس کے بعد اسے پولیس نے دوبارہ گرفتار کر لیا ہے ۔قبل ازیں گرفتارہونے کے مجتبی بانڈے نے معافی مانگی تھی جس کے بعد انہیں رہائی ملی تھی ۔
اپنی گفتگو میں مجتبیٰ بانڈے کا کہنا تھا کہ میرے خلاف پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے میرا اس بیان سے کوئی تعلق نہیں ہے ، مجتبیٰ بانڈے نے اس موقع پر پاکستان اورسکیورٹی اداروں متعلق ہرزہ سرائی کرتے ہوئے زہر اگلا تاہم اب پولیس نے اسے دوبارہ گرفتار کرلیا ہے ۔
یاد رہے کہ دو دن قبل مظفرآباد کے رہائشی خواجہ مجتبیٰ بانڈے کے خلاف مختلف نوعیت کے 15 مقدمات درج ہونے کی تفصیلات سامنے آئی تھیں۔ تفصیلات کے مطابق ملزم کے خلاف سنگین دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے تھے، جن میں دہشت گردی، اشتعال انگیزی، دیواروں پر نعرہ نویسی اور دیگر جرائم شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں ،متعدد بار گرفتار ہونیوالا ایکٹویسٹ مجتبی بانڈے ایک بار پھر گرفتار
رپورٹ کے مطابق خواجہ مجتبیٰ بانڈے کے خلاف بیشتر مقدمات زیر سماعت ہیں، جبکہ کچھ مقدمات میں وہ زیرِ تفتیش ہے۔ درج مقدمات میں مختلف قانونی دفعات شامل ہیں، جن میں APC-337، 147، 148، 149، 341، 342، 505، 353، 186، 153A، اور انسداد دہشت گردی ایکٹ (ATA-6) کے تحت کارروائی کی جا رہی ہے۔
خیال رہے کہ جموں و کشمیر میں سرگرم مشہور نوجوان ایکٹویسٹ خواجہ مجتبی بانڈےکے خلاف مختلف نوعیت کے مقدمات درج کیے گئے ، جن میں متعدد سیاسی اور عوامی احتجاجی سرگرمیاں شامل ہیں۔ ان کے خلاف درج مقدمات میں مختلف الزامات کے تحت قانونی کارروائیاں ہوئیں جبکہ کئی مقدمات گرفتار کیا جا چکا ہے ۔
خواجہ مجتبی بانڈے کے خلاف پہلا مقدمہ 7 مئی 2016 کو درج کیا گیا، جس میں ان پر ظہیر عباسی کے ساتھ جھگڑے کا الزام عائد کیا گیا۔ اس کیس میں ان پر تعزیرات پاکستان کی دفعات 342، 504 اور 170 عائد کی گئیں۔ دوسرا مقدمہ 12 فروری 2016 کو ایک اور جھگڑے کے سلسلے میں درج ہوا، جس میں 341، 337A، 147، 148 اور 149 دفعات شامل کی گئیں۔ ان مقدمات میں عدالتوں نے گرفتاری کے وارنٹ جاری کر دیے ہیں۔
فروری 2021 میں ایک ریلی کے دوران ان پر خفیہ ایجنسیوں کے خلاف نعرے لگانے اور اشتعال انگیز تقاریر کرنے کا الزام عائد کیا گیا، جس کے نتیجے میں ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔ اس مقدمے میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 153، 505 اور دیگر قوانین شامل کیے گئے ہیں۔