کیریئر کونسلنگ کا فقدان، سکالرشپس سے عدم آگاہی نوجوانوں کے مستقبل میں رکاوٹ، ایکٹویسٹ لاریب قریشی

مظفرآباد(کشمیر ڈیجیٹل )ہمارے نوجوانوں کی تعلیم کو عالمی معیار کے مطابق ڈھالنا ضروری ہے تاکہ وہ مستقبل کے چیلنجز کا سامنا کر سکیں۔ ان خیالات کا اظہار یوتھ ایکٹیویسٹ لاریب قریشی نے غلام رضا کاظمی سے کشمیر ڈیجیٹل پوسٹ کارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ایک سوال کے جواب میں یوتھ ایکٹویسٹ لاریب قریشی کا کہنا تھا کہ آزادکشمیر کے نوجوانوں کے پاس وہ سکل سیٹ موجود نہیں جو عالمی معیار کے مطابق ہوں ۔ آزادکشمیر کے نوجوانوں کی تعلیم عالمی مارکیٹ کی ریکوائرمنٹ کے مطابق نہیں چاہیے وہ اکیڈمک ہوں یا ٹیکنیکل ایجوکیشن ، عالمی مارکیٹ کی مانگ کے مطابق نہیں ہے ۔

لاریب قریشی کا کہناتھاکہ نوجوانوں نے اپنی مدد آپ کے تحت آن لائن مارکیٹنگ کا ایک پروگرام سیٹ کررکھا ہے مگر بدقسمتی سے آزادکشمیر میں آئے روز یا تو انٹرنیٹ بند ہوتا ہے یا پھر اس کی رفتار اتنی سلو ہوتی ہے کہ کام کرنیوالا انتظار کرتے کرتے تنگ آجاتا ہے یا پھر کسی جلسے ، جلوس کی وجہ سے کوئی شارک مچھلی ہماری انٹرنیٹ کی کیبل کاٹ جاتی ہے جس سے اس جدید ترین دور میں بھی ہماری آزادکشمیر کی آن لائن مارکیٹ انٹرنیشنل سطح پر انتہائی پسماندگی کا شکار ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں لاریب قریشی کا کہناتھاکہ بدقسمتی سے آزادکشمیر میں ہمارے حکمران یوتھ کی آواز سننا ہی نہیں چاہتے ، اور اگر یوتھ کی آواز کو سنا جاتا تو آزادکشمیر میں جو سوشل انتشار آج ہے وہ دیکھنے کو نہ ملتا۔ ہم نے اپنی تاریخ سے سبق نہیں سیکھا ۔ ماضی میں عرب سپرنگ، اور فرنچ ریولیوشن یا کوئی بھی تحریک کو دیکھتے ہیں تو اس کے پیچھے ایلیٹ کلاس اور حکمران طبقے کی من مانیاں اور عوام کی آواز دبانے کے پس منظر میں قومیں اور ملک تباہ ہوتے دیکھے ۔۔

لاریب قریشی کا کہنا تھا کہ آزادکشمیر میں این ٹی ایس کے ذریعے تقرریاں کچھ بہتری کی جانب قدم ہے یا بلدیاتی الیکشن ہوئے گو کہ یہ منگی کی حد تک ہیں نکاح نہیں ہوا کوئی اختیارات منتقل نہیں ہوئے نہ فنڈز استعمال کرنے کی ابھی تک اجازت دی گئی ہے۔ مگر کسی حد تک کوششیں کی جارہی ہیں مگر یہ وہ کوشش نہیں ہے جس سے یوتھ کو ترقی کے راستے پر گامزن کیا جاسکے ۔

لاریب قریشی نے کشمیر ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اپنی ڈی جی پی کا 6 فیصد تعلیم پر خرچ کرتا ہے جبکہ پاکستان اپنی ڈی جی پی کا 2 فیصد تعلیم پر خرچ کررہا ہےاس میں سے بھی بڑا حصہ کرپشن اور بےضابطگیوں کی نذر ہوجاتا ہے۔ حالانکہ چار فیصد تک تعلیم پر وسائل کو خرچ کیا جائے تو کچھ بہتری آسکتی ہے ۔

لاریب قریشی کا کہنا تھا کہ آزادکشمیر میں  نوجوان طلباء کےساتھ ایک اور ظلم عظیم ہورہا ہے کہ جب بھی سکالرشپس آتی ہیں تو کالج یا یونیورسٹی انتظامیہ طلبا کو اس حوالے سے آگاہ نہیں کرتی تاکہ کوئی انہیں کا جاننے والا بغیر مقابلے کے سکالرشپ حاصل کرلے۔ آزادکشمیرکے کسی بھی کالج یا یونیورسٹی میں بچوں کی کیرئیر کونسلنگ نہیں ہوتی ۔ سکالر شپ اسی طالبعلم کو ملتی ہے جس یونیورسٹی یا کالج کی انتظامیہ میں جاننے والا ہوگا۔۔ یا کالج اور یونیورسٹی انتظامیہ کے کرتادھرتا اپنوں کو نوازنے کیلئے سکالر شپ بارے آگاہ کرتے ہیں تاکہ ان کے مقابلے میں کوئی نہ ہو اور وہ اکیلا منتخب ہوجائے ۔

لاریب قریشی نے کہا کہ آزادکشمیر حکومت کو عوامی مسائل ہوں یا نوجوانوں کے مسائل ان سے کوئی دلچسپی نہیں، آزادکشمیر کانوجوان حکمرانوں کی نااہلی اور بے حسی سے تنگ آچکا ہے ۔ تعلیم یافتہ طبقہ بیرون ممالک جانے کی کوشش کررہا ہے چاہے وہ ڈنگی لگا کر جائے یا قانونی طریقے سے جائے ۔ جب تک اس قوم کو دیانتدار اور مخلص حکمران نصیب نہیں ہوتے اس وقت تک نوجوانوں کے مسائل جوں کے توں ختم ہونے کا نام نہیں لے سکتے ۔


سرسید کالج آف ایجوکیشن کی گولڈ میڈل طالبات کے اعزاز میں تقریب،  شیلڈز تقسیم

Scroll to Top