کابل میں طالبان سے وابستہ مذہبی سکالرز (تمام 34 صوبوں سے ایک ہزار سے زائد علماء)کا بڑا اجتماع منعقد ہوا۔
افغان میڈیا کے مطابق مذہبی اجتماع میں پاس کی گئی قرارداد میں اس بات کا عزم کیا گیا ہے کہ افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جائے گی۔
کسی افغان شہری کو جہاد کے لیے افغانستان سے باہر سفر کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستان نے اس بیان کا محتاط امید کے ساتھ خیرمقدم کیا ہےکیونکہ یہ پاکستان کے اُس بنیادی مطالبے سے مطابقت رکھتا ہے کہ افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکا جائے اور کسی کو افغانستان سے نکل کر پاکستان میں دہشت گردی کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان سے ادویات کی تجارت روکناکابل کو مہنگا پڑا، افغانستان میں بحران پیدا ہوگیا
تاہم اس قرارداد کا اصل امتحان اس کے عملی نفاذ میں ہے، کیونکہ ماضی میں بھی ایسے وعدے کیے گئے لیکن شاذ و نادر ہی اُن پر عمل ہوا۔
یہ قرارداد پاکستان کے مؤقف کی واضح توثیق بھی ہے۔ پاکستان کا سفارتی رویہ ہمیشہ اعلیٰ اخلاقی بنیادوں اور مضبوط پوزیشن پر قائم رہا اور یہی مستقل اور اصولی مؤقف اس اجلاس کا سبب بنتا دکھائی دیتا ہے۔
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ طالبان حکومت اپنی سابقہ نقصان دہ اور غیر پائیدار پالیسی سے نکلنے کے لیے ایک مذہبی راستہ تلاش کرنا چاہتی ہے۔ یہ مذہبی فتویٰ ممکنہ پالیسی تبدیلی کے لیے انہیں درکار ’’فیس سیونگ‘‘ فراہم کرے گا۔
اگر طالبان حکومت واقعی اس پالیسی پر عملدرآمد کرتی ہے تو اس کے نتیجے میں سرحدی علاقے میں دیرپا استحکام آ سکتا ہے اور اس خطے کی معاشی صلاحیت بھی اُجاگر ہو سکتی ہے۔
ثبوت تو بہرحال عمل میں ہی پوشیدہ ہ، طالبان حکومت کو اپنے دعووں پر واقعی عمل کرکے دکھانا ہوگا، ایسے قابلِ تصدیق عملی طریقہ کار کے ذریعے جو یہ یقینی بنائیں کہ سرحد پار دہشت گردی نہیں ہو رہی ہے۔




