وفاقی وزارتِ داخلہ نے جعلی دستاویزات پر بیرونِ ملک جانے والے مسافروں کے خلاف مزید سخت اقدامات کرتے ہوئے پروٹیکٹر کے اجراء کے نظام کو فول پروف بنانے اور جنوری سے اسلام آباد ایئرپورٹ پر اے آئی بیسڈ ایپ کا پائلٹ پراجیکٹ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر برائے سمندر پار پاکستانیوں چوہدری سالک حسین کی زیرِ صدارت خصوصی اجلاس میں ملک بھر کے ایئرپورٹس پر جعلی دستاویزات استعمال کرنے والے مسافروں کے خلاف سخت کارروائی اور پروٹیکٹر کے اجرا کے نظام کو فول پروف بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جعلی ایف آئی آرز، واٹس ایپ کے ذریعے نیا سائبر فراڈ، ایف آئی اے کا الرٹ جاری
وزارت داخلہ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ غیرقانونی امیگریشن روکنے کیلئے جنوری سے اسلام آباد ایئرپورٹ پر اے آئی بیسڈ ایپ کا پائلٹ پراجیکٹ شروع کیا جا رہا ہےجو غیر قانونی طور پر امیگریشن حاصل کرنے کی کوشش کرنے والوں کی نشاندہی قبل از وقت کر سکے گا۔
اس حوالے سے وزیرِ داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ اے آئی ایپ کے ذریعے غیرقانونی طور پر امیگریشن حاصل کرنے کی کوشش کرنے والوں کی نشاندہی کی جائیگی جبکہ یہ ایپ پہلے ہی بتا دے گی کہ کون سفر کا اہل ہے اور کون نہیں۔
اس کے علاوہ وفاقی حکومت نے مسافروں کی سہولت کے لیے امیگریشن سسٹم میں اصلاحات کا بھی فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت وزیرِ داخلہ اور وزیر برائے سمندر پار پاکستانیوں نے متعلقہ حکام سے سات دن میں حتمی سفارشات طلب کی ہیں۔
وزارتِ داخلہ کے مطابق پروٹیکٹر کے اجرا کے نظام کو بھی فول پروف بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس حوالے سے بھی مزید سفارشات مانگی گئی ہیں۔
وفاقی حکومت نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ ڈی پورٹ ہونے والے افراد کو دوبارہ کبھی ویزا جاری نہ کیا جائے۔
وزیرِ داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ ڈی پورٹ شدہ افراد کے پاسپورٹ منسوخ ہونے کے بعد انہیں دوبارہ ویزا نہ ملنے کو یقینی بنایا جائے گا۔
اجلاس میں یہ بھی فیصلے کیے گئے ہیں کہ اب یکساں انٹرنیشنل ڈرائیونگ لائسنس نیشنل پولیس بیورو سے جاری کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ جعلی ویزوں اور ایجنٹ مافیا کے خلاف زیرو ٹالیرنس اپنائی جائے گی، اور گرین پاسپورٹ کی درجہ بندی بہتر بنانے کے لیے دیگر ممالک کے ساتھ روابط بڑھائے جائیں گے۔
جعلی دستاویزات کے ساتھ بیرونِ ملک جانے والے افراد ملک کی ساکھ متاثر کر رہے ہیں۔
وزیرِ اوورسیز پاکستانی چوہدری سالک حسین کا کہنا ہے کہ پروٹیکٹر کا شفاف نظام وقت کا بنیادی تقاضا ہے اور لیبر ویزے پر جانے والے افراد کے پاس مستند دستاویزات ہونا ضروری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزارتِ اوورسیز پاکستانی پروٹیکٹر اور امیگریشن سسٹم میں بہتری کے لیے وزارتِ داخلہ سے ہر ممکن تعاون کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: متحدہ عرب امارات، سنگاپور اور ناروے اے آئی کے عالمی استعمال میں سب سے آگے
وفاقی وزرا کی زیرِ صدارت اجلاس میں غیر قانونی تارکینِ وطن اور نامکمل دستاویزات کے حامل افراد کے خلاف کارروائی کے حوالے سے اقدامات کا بھی جائزہ لیا گیا، جس کے تحت ای-ڈرائیونگ لائسنس، پروٹیکٹر سٹیمپ اور امیگریشن امور پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔
خصوصی اجلاس میں سیکرٹری اور سپیشل سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری اوورسیز پاکستانی، چیئرمین نادرا، ڈی جی ایف آئی اے، ڈی جی پاسپورٹس اینڈ امیگریشن سمیت تمام متعلقہ اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔




