متحدہ عرب امارات، سنگاپور اور ناروے اے آئی کے عالمی استعمال میں سب سے آگے

متحدہ عرب امارات، سنگاپور اور ناروے نے آرٹیفیشل انٹیلی جنس (AI) کے عالمی استعمال میں نمایاں برتری حاصل کر لی ہے۔ مائیکروسافٹ کے اے آئی اکنامی انسٹیٹیوٹ کی نئی رپورٹ “اے آئی ڈیفیوشن رپورٹ 2025” کے مطابق پاکستان اس دوڑ میں کافی پیچھے ہے، جہاں آبادی کا صرف ایک محدود حصہ روزمرہ زندگی میں اے آئی ٹولز استعمال کر رہا ہے۔

رپورٹ میں 170 ممالک میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے فروغ، اس کے استعمال اور سرکاری و نجی شعبوں میں اس کے انضمام کا تفصیلی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات اور سنگاپور میں کام کرنے والے پچاس فیصد سے زائد افراد باقاعدگی سے آرٹیفیشل انٹیلی جنس (AI) استعمال کر رہے ہیں، جس کے باعث یہ دونوں ممالک عالمی درجہ بندی میں سرفہرست قرار پائے ہیں۔

اس کے برعکس، پاکستان میں اے آئی کا استعمال 15 فیصد سے بھی کم ہے۔ رپورٹ کے مطابق بیشتر پاکستانی اب تک آرٹیفیشل انٹیلی جنس کو کام یا تعلیم کے لیے استعمال نہیں کر رہے۔ ماہرین نے اس سست رفتاری کی بنیادی وجوہات میں انٹرنیٹ کی محدود رسائی، ڈیجیٹل مہارتوں کی کمی اور علاقائی زبانوں میں اے آئی ٹولز کی عدم دستیابی کو اہم قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:افغانستان کے ہندوکش خطے میں 6.3 شدت کا زلزلہ، 7 افراد جاں بحق

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ جن ممالک میں لوگ اپنی زبان، جیسے انگریزی یا عربی میں اے آئی استعمال کر سکتے ہیں، وہاں اس کا استعمال تیزی سے فروغ پا رہا ہے۔ مسلم ممالک میں متحدہ عرب امارات سب سے آگے ہے، اس کے بعد سعودی عرب، ملائیشیا، قطر اور انڈونیشیا نمایاں ہیں، جو آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی تعلیم، ڈیٹا سینٹرز اور حکومتی پروگرامز میں بھاری سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔

اسرائیل بھی اُن سات ممالک میں شامل ہے جو جدید آرٹیفیشل انٹیلی جنس ماڈلز تیار کر رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیل ساتویں نمبر پر ہے جبکہ امریکا، چین، جنوبی کوریا، فرانس، برطانیہ اور کینیڈا اس فہرست میں اس سے آگے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نیویارک کی میئرشپ کے امیدوارزہران ممدانی کو سابق امریکی صدر کی حمایت مل گئی

اگرچہ پاکستان ابھی اے آئی تیار کرنے والے ممالک میں شامل نہیں، تاہم رپورٹ کے مطابق بہتر ڈیجیٹل تعلیم، انٹرنیٹ سہولیات اور مہارتوں کے فروغ کے ذریعے وہ اپنی پوزیشن بہتر بنا سکتا ہے۔ رپورٹ نے تجویز کیا ہے کہ امیر اور غریب ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے اے آئی کے فرق کو کم کیا جائے تاکہ تمام اقوام اس جدید ٹیکنالوجی کے فوائد سے یکساں طور پر مستفید ہو سکیں۔

Scroll to Top