اسمبلی میں ہانڈی روٹی کرنے والی خواتین کو لایا جارہاہے،نورین عارف

 مظفر آباد(کشمیر ڈیجیٹل)آزاد کشمیر کی سینئر خاتون سیاستدان سابق وزیر حکومت اور ن لیگ کی رہنما نورین عارف نے کہا ہے کہ اسمبلی میں ہانڈی روٹی کرنے والی خواتین کو لایا جارہا ہے، مجھے اپنے خاندان بالخصوص اپنے والد عبدالحمید کے تحریک آزادی میں کردار پرفخر ہے۔

کشمیر ڈیجیٹل کو انٹرویو دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ میں آج جو کچھ بھی ہوں اپنے والد کی وجہ سے ہوں مجھے تحریک آزادی سے جذباتی لگائو ہے،گلگت بلتستان کا ہندوستان سے الحاق میرے والد نے رکوایا۔

انہوں نے کہا کہ جب ڈوگرہ سرکار نے پتھر مسجد پر قبضہ کرلیا تھا اور سرینگر میں ایک لاکھ مسلمان اس کے خلاف احتجاج کے لئے جمع ہوئے تھے اور جلوس نکالا تھا اس جلوس کی قیادت جن دو نوجوانوں نے کی تھی ان میں سے ایک میرے والد راجہ عبدالحمید خان اور دوسرے فاروق حیدر کے والد راجہ حیدر خان تھے۔

انھوں نے مسلم کانفرنس کی تشکیل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب شیخ عبداللہ نے کشمیر میں کانگریس کا علم بلند کیا تو مسلم ذہن رکھنے والوں نے مسلم کانفرنس کی بنیاد رکھی اور میرے والد مسلم کانفرنس کے ابتدائی ارکان میں سے تھے۔

کشمیر کے پاکستان سے الحاق کی قرارداد کے متعلق تاریخ کے اوراق الٹتے ہوئے نورین عارف نے کہا کہ جس اجلاس میں مسلم کانفرنس نے پاکستان سے الحاق کی قرارداد منظور کی تھی وہ اجلاس میرے رشتے کے نانا کے گھر منعقد ہوا تھا سردار ابراہیم خان اس مکان میں بطور کرائے دار رہتے تھے۔

نورین عارف نے کہا کہ قرارداد الحاق پاکستان کی منظوری کے بعد مہاراجہ نے پاکستان سے الحاق کے راستے میں رخنہ ڈالنے کے لئے یہ کیا کہ والی ہنزہ اوروالی نگر کو ان کے اہلخانہ سمیت بلاکر ایک کوٹھی میں بٹھا دیا مہاراجہ کا پلان یہ تھا کہ والیان ہنزہ اور نگر سے گلگت بلتستان کے ہندوستان سے الحاق کا اعلان کروایا جائے جب مسلم کانفرنس کے اکابرین کو منصوبے کا علم ہوا تو ان سے رابطے کی کوشش کی گئی لیکن سخت پہرے کی وجہ سے رابطہ نہیں ہوسکا۔

یہ بھی پڑھیں:کھوئیرٹہ کا46 سالہ ذہنی معذور کنٹرول لائن کراس کرنے پر مقبوضہ کشمیر میں گرفتار

نورین عارف نے کہا کہ کیونکہ ہنزہ اور نگر کے والیان میرے والد کے دوست تھے تو میرے والد نے کسی طرح ان سے ملاقات کی اور انھیں کہا کہ وہ بھارت سے الحاق کا اعلان نہ کریں جس پر دونوں والیان نے کہا کہ اگر ہم انکار کریں گے تو کہیں ہمارے اہلخانہ کو قتل نہ کردیا جائے جس پر میرے والد نے انھیں مشورہ دیا کہ آپ صاف انکار نہ کریں بلکہ مہاراجہ کو کہیں کہ ہم اپنے لوگوں سے مشورہ کریں گے۔

اس کے بعد شام کو جھیل ڈل کی سیر کے بہانے والد صاحب دونوں والیان کو لے کر گئے اور سردار ابراہیم ،غلام عباس اور دیگر اکابرین نے ان سے ملاقات کی اور اگلے دن دونوں والیان نے مہاراجہ کے دربار میں یہی موقف اپنایا کہ ہم اپنی قوم سے مشورہ کرکے جواب دیں گے اس طرح گلگت بلتستان کے ہندوستان سے الحاق کی کوشش ناکام بنادی گئی۔

سیاسی میدان میں پیش آنے والی مشکلات کے بارے میں انھوں نے کہا کہ جب میں پارٹی ٹکٹ مانگتی تھی تو اکابرین کہتے تھے عورت کو کون ووٹ دے گا لیکن جب بھی الیکشن لڑا کامیاب ہوئی۔

اپنی کامیابیوں کے بارے میں انہوں نے کہا کہ بچیوں کے زبردستی رشتوں کی روایت کو کافی حد تک ختم کرایا۔خواتین ملازمین کی اعلیٰ عہدوں پر ترقی میں حائل رکاوٹیں ختم کرائیں۔

خواتین کے موجودہ سیاسی کردار پر بات کرتے ہوئے نورین عارف کا کہنا تھا کہ ایسی خواتین کو بھی اسمبلی میں لایا جارہا ہے جو صرف ہانڈی روٹی کرنا جانتی ہیں۔

Scroll to Top