لداخ میں سول نافرمانی تحریک کا آغاز، جھڑپوں میں ہلاکتیں اور درجنوں زخمی

(کشمیر ڈیجیٹل): مقبوضہ کشمیر کے بعد لداخ میں بھی بھارتی مظالم کے خلاف سول نافرمانی کی تحریک شروع ہو گئی ہے۔

کشمیر میڈیا سروس (کے ایم ایس) کے مطابق لداخ میں آئینی حقوق کے مطالبات پر عوامی مظاہرے شدت اختیار کر گئے جس کے بعد قابض انتظامیہ نے علاقے میں کرفیو نافذ کر دیا۔ بھارتی فورسز نے مظاہرین پر شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا۔

فائرنگ کے نتیجے میں چار افراد جاں بحق جبکہ 70 سے زائد زخمی ہو گئے۔ جھڑپوں میں پانچ بھارتی فوجی مارے گئے اور دس سی آر پی ایف اہلکار زخمی ہوئے۔ مظاہرین نے لداخ پر بھارتی قبضے کو کھلے عام چیلنج کر دیا۔

مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے لداخ میں ہونے والے مظاہروں کی حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ “لداخی عوام خود کو دھوکے اور غصے کی کیفیت میں محسوس کر رہے ہیں، اگر آج لداخ محرومی اور مایوسی کا شکار ہے تو کشمیریوں کا دکھ کتنا گہرا ہوگا؟”

کے ایم ایس کے مطابق مظاہرین نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے تین دفاتر، پندرہ چوکیوں اور ایک پولیس وین کو آگ لگا دی۔ احتجاج کی قیادت کارگل ڈیموکریٹک الائنس اور لہہ اپیکس باڈی کر رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد، خیبر پختونخوا اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے

بھارتی قابض انتظامیہ نے مظاہرین سے مذاکرات شروع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

Scroll to Top