اسلام آباد:وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں حج پالیسی 2026 اور مصنوعی ذہانت پالیسی 2025 کی منظوری دے دی گئی ہے جس کے تحت4اگست سے درخواستیں وصول کی جائینگی۔
ذرائع کے مطابق حج 2026 کیلئے سرکاری کوٹہ 70 فیصد اور پرائیویٹ حج کوٹہ 30 فیصد مقرر کیا گیا ہے اور سرکاری سکیم کے تحت حج کی لاگت ساڑھے 11 سے ساڑھے 12 لاکھ روپے تک متوقع ہے۔
وزارت مذہبی امور نے 40 فیصد سرکاری اور 60 فیصد پرائیویٹ کوٹہ کی سمری دی تھی تاہم وزیراعظم کی ذاتی دلچسپی پر سرکاری کوٹہ بڑھا کر 70 فیصد کر دیا گیا۔
وزیراعظم نے موقف اختیار کیا کہ بہت سے لوگ حج سے محروم رہ جاتے ہیں اس لیے سرکاری کوٹہ بڑھانا ناگزیر تھا۔
ذرائع کے مطابق حج پالیسی میں تبدیلی عازمین حج کی سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: صحت سہولت کارڈ، وفاقی حکومت نے آزادکشمیر کے عوام کو بڑی خوشخبری سنا دی
اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ آئندہ برس حج آپریشن کی مکمل ڈیجیٹائیزیشن خوش آئند ہے اور وزیراعظم نے ہدایت کی کہ حجاج کرام کو ہر قسم کی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے اور وزارت مذہبی امور حج پالیسی پر عملدرآمد یقینی بنائے۔
اجلاس کو حج پالیسی 2026 کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ بھی دی گئی۔
وفاقی کابینہ نے نیشنل اے آئی پالیسی 2025 کی بھی متفقہ طور پر منظوری دی اور کابینہ نے نجکاری سے متعلق کابینہ کمیٹی کے 8 جولائی کے اجلاس کے فیصلوں، قانون سازی کمیٹی کے 17 جولائی اور 25 جولائی کے اجلاسوں میں کیے گئے فیصلوں کی بھی توثیق کی۔
دوسری جانب وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف نے حج پالیسی سے متعلق پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا سال 2026 کا حج کوٹہ ایک لاکھ 79 ہزار 210 ہے، جس میں سرکاری اسکیم کے لیے ایک لاکھ 19 ہزار اور پرائیویٹ اسکیم کے لیے 60 ہزار نشستیں رکھی گئی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سرکاری حج درخواستیں 4 اگست سے وصول کی جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ لانگ اور شارٹ حج کے پیکجز پہلے کی طرح برقرار رہیں گے جبکہ بارہ سال سے کم عمر بچوں کو اجازت نہیں ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت کا الیکٹرک بائیکس 2 سال کی اقساط پر دینے کا اعلان
سردار یوسف کے مطابق حج واجبات دو اقساط میں جمع ہوں گے، پہلی قسط پانچ لاکھ روپے ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب سے منظورہ شدہ ویکسین لازمی ہوگی جبکہ عازمین کا ڈیٹا وزارت کی ویب سائٹ پر موجود ہوگا اور موت یا شدید بیماری کی صورت میں متبادل کا جائزہ لیا جائے گا۔
نجی ٹور آپریٹرز کے لیے فنانشل معیار مقرر کیے گئے ہیں اور شفافیت یقینی بنانے کے لیے سرکاری و نجی حج اسکیم کی مانیٹرنگ تیسرے فریق کو دی گئی ہے جو غیرجانبدارانہ انداز میں شفافیت کا جائزہ لے گا۔
اجلاس میں اربعین کے لیے بائی روڈ جانے والے زائرین پر پابندی کے معاملے پر بھی بات ہوئی۔
وفاقی وزیر ریاض حسین پیرزادہ نے یہ مسئلہ کابینہ اجلاس میں اٹھایا اور ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے ریاض پیرزادہ اور شیعہ علما کونسل کے درمیان مذاکرات ہوئے جن میں زائرین سے متعلق امور پر مشاورت کی گئی۔
شیعہ علماء کونسل نے حکومت کو زائرین کو درپیش مسائل سے باضابطہ طور پر آگاہ کیا۔ریاض پیرزادہ نے کہا کہ وہ اس اہم معاملے پر وفاقی کابینہ خصوصاً وزیراعظم کو آگاہ کریں گے۔