مظفرآباد (کشمیر ڈیجیٹل)تجزیہ کار عبدالمنان سیف اللہ نے کہا ہے کہ دنیا تیزی سے مصنوعی ذہانت (AI)، روبوٹکس، تنقیدی سوچ (Critical Thinking)، اور انٹرایکٹو تعلیم کی جانب بڑھ رہی ہے جبکہ ہم آج بھی لارڈ میکالے کے چھوڑے ہوئے فرسودہ نظام تعلیم میں پھنسے ہوئے ہیں، جو اب کسی بھی طرح دورِ جدید کے تقاضوں پر پورا نہیں اترتا۔
انہوں نے کہا کہ آج کی دنیا میں بچوں کو محض رٹا لگوانے کے بجائے ان میں تخلیقی صلاحیتیں پیدا کی جا رہی ہیں۔ انہیں پرابلم سالونگ، انٹرپرینیورشپ، ڈیجیٹل لٹریسی اور سافٹ اسکلز سکھائی جا رہی ہیں۔ مگر ہمارے تعلیمی اداروں میں اب بھی چاک، بلیک بورڈ، اور نوآبادیاتی دور کی سوچ غالب ہے۔
عبدالمنان سیف اللہ نے کہا کہ لارڈ میکالے نے جو تعلیمی ماڈل انگریز دور میں رائج کیا تھا، افسوس کہ وہی فرسودہ ماڈل آج بھی ہمارے نظام تعلیم کی بنیاد بنا ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تعلیم کا اصل مقصد انسان کو دنیا کے ساتھ ہم آہنگ بنانا ہوتا ہے اور اگر ہم نے فوری طور پر اپنے نصاب، طریقہ تدریس اور تعلیمی ڈھانچے کو جدید تقاضوں کے مطابق نہ ڈھالا، تو ہماری آنے والی نسلیں دنیا کی ترقی کی دوڑ میں بہت پیچھے رہ جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: آزاد کشمیر میں بارش کا وقفہ،ملک بھر میں شدید بارشوں سے تباہی، 266 افراد جاں بحق
انہوں نے حکومت، ماہرین تعلیم اور پالیسی ساز اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس نوآبادیاتی نظام تعلیم سے نکل کر ایسی تعلیمی اصلاحات لائیں جو نوجوانوں کو عالمی سطح پر بااعتماد، باصلاحیت اور باخبر بنائیں۔