اسلام آباد (کشمیر ڈیجیٹل) پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین حافظ الرحمن نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کو بریفنگ میں بتایا ہے کہ پی ٹی اے مخصوص مواد ہٹانے کی صلاحیت نہیں رکھتا، البتہ پورے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بند کرنے کی طاقت ضرور رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت صرف امریکہ اور اسرائیل ہی وہ ممالک ہیں جو کسی مخصوص ویب سائٹ سے مخصوص مواد کو بلاک کرنے کی ٹیکنالوجی رکھتے ہیں۔چیئرمین نے بتایا کہ ہتک آمیز اور نازیبا مواد کی شکایات کے لیے شہریوں اور اداروں کو سہولت دی گئی ہے اور 80 فیصد مواد سوشل میڈیا کمپنیوں سے رابطے کے ذریعے ہٹا دیا جاتا ہے۔ اس وقت میٹا (فیس بک کی پیرنٹ کمپنی) کا سات رکنی وفد پی ٹی اے دفتر میں موجود ہے تاکہ باہمی تعاون کو مزید مؤثر بنایا جا سکے۔
انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ وی پی این سروسز کے ذریعے پابندیوں کو بائی پاس کرنا ممکن ہے، اور اس وقت پاکستان میں 40 سے زائد وی پی اینز فعال طور پر استعمال ہو رہے ہیں۔
چیئرمین نے تصدیق کی کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم X (سابقہ ٹوئٹر) کو فروری 2024 میں حکومتی احکامات پر بلاک کیا گیا تھا۔
سائبر کرائم ایجنسی کی رپورٹ: 554 گرفتاریاں:
قومی سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (NCCIA) نے بتایا کہ اب تک ہتک آمیز یا غیر قانونی مواد کے 349 کیسز رجسٹر کیے گئے، جن میں سے 554 افراد کو گرفتار کیا گیا اور 12 کو سزائیں سنائی جا چکی ہیں۔
ٹک ٹاک پر نازیبا مواد، کمیٹی کا اظہار تشویش:
کمیٹی رکن اور سابق وفاقی وزیر علی محمد خان نے ٹک ٹاک پر فحش مواد پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ بعض ویڈیوز خاندان کے ساتھ بیٹھ کر دیکھنا ممکن نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی اے کو ایسے چینلز کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے جو نازیبا اور فحش مواد پھیلا رہے ہیں۔
پی ٹی اے چیئرمین کا کہنا تھا کہ اندرونِ ملک خلاف ورزی کرنے والوں کو ٹریک کیا جاتا ہے، تاہم بیرونِ ملک سے چلنے والے اکاؤنٹس پر گرفت مشکل ہے۔
ایف آئی اے سے مالی جرائم پر بریفنگ طلب:
قائمہ کمیٹی نے ایف آئی اے سے مالی جرائم کی موجودہ صورتحال پر تفصیلی بریفنگ بھی طلب کر لی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نوبل امن انعام 2024: فیصلہ کیسے ہوتا ہے اور کن شخصیات کو ملنے کے امکانات ہیں؟