پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (PIA) کی فروخت کے لیے حکومتی کوششوں کے تحت پانچ گروپس نے دلچسپی کا اظہار کیا ہےجن میں کاروباری ادارے اور ایک فوجی حمایت یافتہ کمپنی شامل ہے۔ یہ تفصیلات وزارت نجکاری نے جمعرات کو جاری کردہ بیان میں فراہم کیں۔
PIA کی مکمل 100 فیصد ملکیت حاصل کرنے کے لیے درخواستیں جمع کرانے کی آخری تاریخ 19 جون تھی۔ یہ ایئرلائن گزشتہ تقریباً دس برسوں میں ڈھائی ارب ڈالر سے زائد کے نقصانات کا شکار رہی ہے، تاہم حالیہ بڑے پیمانے پر تنظیم نو کے بعد جون 2024 کو ختم ہونے والے مالی سال میں پہلی مرتبہ 21 سال بعد آپریٹنگ منافع حاصل کیا گیا۔
یہ نجکاری عمل پاکستان کی معیشت کے لیے ایک کڑا امتحان تصور کیا جا رہا ہے، جو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) کے 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پروگرام کی شرائط پوری کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ یہ تقریباً دو دہائیوں بعد ملک کی پہلی بڑی نجکاری ہوگی۔
وزارت نجکاری کے مطابق آٹھ گروپس نے دلچسپی ظاہر کی، تاہم صرف پانچ نے مطلوبہ کوالیفکیشن دستاویزات جمع کرائیں۔ ان میں شامل ہیں:
- ایک بڑا صنعتی کنسورشیم جس میں لکی سیمنٹ، حب پاور ہولڈنگز، کوہاٹ سیمنٹ اور میٹرو وینچرز شامل ہیں۔
- عارف حبیب کارپوریشن کی قیادت میں گروپ، جس میں فاطمہ فرٹیلائزر، سٹی اسکول اور لیک سٹی ہولڈنگز شامل ہیں۔
- فوجی فرٹیلائزر کمپنی، جو ایک فوجی حمایت یافتہ ادارہ ہے۔
- ایئر بلیو لمیٹڈ
- بحریہ فاؤنڈیشن، سیرین ایئر اور امریکہ کی ایکویٹاس کیپیٹل پر مشتمل کنسورشیم
وزارت کے بیان کے مطابق حکومت ان دستاویزات کا جائزہ لے گی اور اہل قرار دیے جانے والے فریقین کو ڈیٹا تک رسائی دے گی تاکہ وہ کمپنی کی جانچ پڑتال کر سکیں۔
کبھی دنیا کی معروف ایئرلائنز میں شمار ہونے والی PIA نے یورپی یونین کی چار سالہ پابندی ختم ہونے کے بعد جنوری میں دوبارہ یورپی پروازیں شروع کی ہیں جبکہ برطانیہ میں اجازت حاصل کرنا کمپنی کی بحالی کی کوششوں کا اہم مرحلہ سمجھا جا رہا ہے۔
مزید یہ کہ ماضی میں PIA کی فروخت کی کوشش اس وقت ناکام ہوئی تھی جب ایک رئیل اسٹیٹ کمپنی “بلو ورلڈ سٹی” کی 3 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی بولی 30 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے کم از کم قیمت سے کم تھی۔ اس وقت ایئرلائن کے قرضے، عملہ اور محدود کنٹرول جیسے خدشات رکاوٹ بنے تھے۔اب کی بار حکومت مکمل ملکیت کی پیشکش کر رہی ہے، لیز پر لیے گئے طیاروں پر سیلز ٹیکس ختم کر دیا گیا ہے اور قانونی و ٹیکس دعوؤں سے جزوی تحفظ بھی دیا جا رہا ہے۔ ایئرلائن کے 80 فیصد قرضے ریاست اپنے ذمے لے چکی ہے۔
نجکاری کے وفاقی وزیر محمد علی کے مطابق ہم اس سال 86 ارب روپے نجکاری سے حاصل کرنے کا ہدف رکھتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ بولی دہندگان کو جولائی کے اوائل میں پری کوالیفائی کیا جائے گا، جانچ پڑتال کا مرحلہ دو سے ڈھائی ماہ پر محیط ہو گا اور حتمی بولی اور مذاکرات 2025 کی چوتھی سہ ماہی میں متوقع ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آبنائے ہرمز کی بندش : خلیجی تیل کی عالمی سپلائی شدیدمتاثر ہونے کا خدشہ
حکام کو امید ہے کہ یہ فروخت طویل عرصے سے تعطل کا شکار نجکاری عمل کو نئی زندگی دے گی۔ مستقبل میں روزویلٹ ہوٹل اور مختلف پاور کمپنیز کی فروخت بھی 2026 کے وسط تک متوقع ہے۔