حکومت نے آئندہ مالی سال کا ٹیکس ہدف حاصل کرنے کیلئے دیگر سیکٹرز کے ساتھ آن لائن کام کرنے، خرید و فرخت کرنے اور آن لائن تعلیمی اداروں اور اکیڈمیز پر بھی ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
10 جون کو پیش کئے گئے بجٹ میں ٹیکس کی تفصیل سے متعلق آگاہ نہیں کیا گیا تھا لیکن اب اس کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔
آن لائن کاروبار کرنے والوں پر ٹیکس عائد کرنے کی مخالفت جبکہ آن لائن پڑھانے والوں پر ٹیکس عائد کرنے کی حمایت کی گئی ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے تمام آن لائن کاروبار کرنے والوں پر 15 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز مسترد کر دی جبکہ آن لائن تعلیمی اداروں اور اکیڈمیز پر ٹیکس عائد کرنے کی تجویز منظور کرلی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈپٹی کمشنر مظفرآباد کا بڑا اقدام، آن لائن بائیک سروس دوبارہ شروع
چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ آن لائن پڑھنے پڑھانے کا رجحان بڑھ گیا ہے، اس آن لائن اکیڈمیز کا کاروبار کروڑوں میں چل رہا ہے، ایک آن لائن اکیڈمی ماہانہ 2 کروڑ تک کما رہی ہے، اگر کوئی اکیڈمی یا ٹیچر آن لائن پڑھائی سے کروڑوں کہا رہا ہے تو اسے اب ٹیکس ادا کرنا پڑے گا۔
سینیٹ کمیٹی نے دیگر آن لائن کاروبار کرنے والوں پر ٹیکس عائد کرنے سے متعلق بجٹ میں دی گئی تجویز کو مسترد کر دیا۔
مسلم لیگ ن کی سینیٹر انوشہ رحمان نے کہا کہ ہم لوگ ای کامرس پر انکم ٹیکس لگانے کی تجویز کو اس لئے مسترد کرتے ہیں کہ حکومت دکانداروں پر ٹیکس کا نفاذ تو ابھی تک نہیں کر سکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دکانداروں کی تعداد بھی زیادہ اور آمدنی بھی زیادہ ہے لہٰذا پہلے ان پر ٹیکس کا نفاذ ہو پھر آن لائن کاروبار کرنے والوں پر ٹیکس عائد کیا جائے۔