نفرت انگیز بیانیہ عالمی امن کے لیے خطرہ، پاکستان کا اقوام متحدہ سے فوری اقدام کا مطالبہ

اقوام متحدہ میں پاکستان نے عالمی برادری کو خبردار کیا ہے کہ نفرت انگیز تقاریر، غلط معلومات اور پرتشدد انتہا پسندی دنیا کے امن اور استحکام کو شدید خطرے سے دوچار کر رہی ہیں، خاص طور پر مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

“نفرت کے خلاف بین الاقوامی دن” کے موقع پر اقوام متحدہ میں منعقدہ ایک اعلیٰ سطحی تقریب میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے پاکستان کے مستقل مندوب، سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ اگر نفرت انگیز بیانیوں کو فوری طور پر نہ روکا گیا تو یہ عالمی معاشروں میں گہرے انتشار کا سبب بن سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلامو فوبیا میں اضافہ ایک خطرناک رجحان بن چکا ہے، جس کا اظہار امتیازی قوانین، مذہبی علامات کی توہین اور مسلمانوں کی منظم بدنامی کی صورت میں سامنے آ رہا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ کئی میڈیا پلیٹ فارمز، بالخصوص وہ جو بااثر سیاسی قوتوں کے زیر اثر ہیں، نفرت کے اس کلچر کو مزید ہوا دے رہے ہیں اور اب یہی رویہ دیگر محروم طبقات کے خلاف بھی اپنایا جا رہا ہے۔

سفیر عاصم افتخار نے دنیا میں نسل پرستی اور غیر ملکیوں سے نفرت کے بڑھتے رجحان پر بھی تشویش ظاہر کی اور کہا کہ یہ رویے معاشرتی تقسیم اور اخراج کا باعث بن رہے ہیں۔ ان خطرات سے نمٹنے کے لیے فوری اور اجتماعی عالمی ردعمل کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ انھوں نے کہا، “ہم اقوام متحدہ کی نفرت انگیز تقریر کے خلاف حکمت عملی اور اس پر مکمل عملدرآمد کے مطالبے کا اعادہ کرتے ہیں۔ نفرت کی ہر شکل چاہے وہ مذہبی ہو، نسلی، صنفی یا قومی ، عالمی ہم آہنگی کے لیے خطرہ ہے اور اسے روکنا ناگزیر ہے۔”

انہوں نے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کی بھی نشاندہی کی جو نفرت کو پھیلانے کا مؤثر ذریعہ بن چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پلیٹ فارمز ایسے الگوردمز استعمال کرتے ہیں جو سنسنی خیزی کو فروغ دیتے ہیں اور افراد کو ان کی شناخت و پس منظر کی بنیاد پر نشانہ بناتے ہیں۔ سفیر عاصم افتخار نے میڈیا کے سیاسی استعمال پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب صحافت کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے تو سچائی قربان ہو جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ارشد ندیم نے فوربز کی 30 انڈر 30 فہرست میں جگہ بنا لی!

انہوں نے اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کی تقرری کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام قرارداد 78/264 کے تحت OIC کی طرف سے پاکستان کی قیادت میں منظور ہوا، جو بروقت اور مؤثر ادارہ جاتی قدم ہے۔ پاکستان اس مینڈیٹ کی مکمل حمایت کرتا ہے۔

Scroll to Top