واشنگٹن: پاکستانی سفارتی کمیٹی کے سربراہ اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر بھارت میں دہشت گردی کا کوئی واقعہ کہیں بھی پیش آتا ہے تو اس کے ثبوت موجود ہیں یا نہیں تو اسے جنگ سمجھا جاتا ہے۔
چیئر مین پیپلزپارٹی نے امریکی قانون سازوں سے ملاقات کی، جس میں انہوں نے خطے میں امن و استحکام کی اہمیت کو اجاگر کیا اور پاک بھارت جنگ میں امریکی کردار کو سراہا۔
اس موقع پر بلاول بھٹو نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت دیا جانا چاہیے۔
مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اس وفد کو امن کا مشن دیا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں :اب پاکستان اور بھارت کی جنگ ہوئی تو ٹرمپ کے پاس مداخلت کرکے رکوانےکا وقت نہیں ہوگا،بلاول
اس مشن میں ہندوستان کے ساتھ بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کرنا شامل ہے جنگ بندی یقینی طور پر خوش آئند ہے، لیکن یہ محض ایک آغاز ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں کہیں بھی دہشت گردی کا کوئی بھی واقعہ، چاہے ثبوت موجود ہو یا نہ ہو، اس کا مطلب جنگ سمجھا جاتا ہے۔
کانگریس کے ارکان سے ملاقات میں بلاول زرداری نے امریکی قانون سازوں کو ہندوستان کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کے ممکنہ نتائج سے آگاہ کیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر امریکہ ہمارے امن مشن میں ہمارا ساتھ دے اور امن کے پیچھے اپنی طاقت ڈالے تو وہ ہندوستان کو قائل کر سکتا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں ۔پاکستانی سفارتی وفد کی امریکی اراکین کانگریس سے ملاقاتیں،مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل پر زور
اگر مسائل کو حل کرنا ہے تو ہندوستان کو ایسی پالیسیوں پر عمل کرنے سے روکا جانا چاہئے جو خطے اور دنیا میں عدم استحکام کا باعث بن سکتی ہیں۔
بعد ازاں امریکی کانگریس کے ارکان نے پاکستانی وفد کو جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے لیے مکمل حمایت کا یقین دلایا۔
اس کے علاوہ بلاول بھٹو نے وفد کے ساتھ امریکی ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کی کمیٹی کے ارکان سے بھی ملاقات کی جس کے دوران جنوبی ایشیا کی موجودہ صورتحال، مسئلہ کشمیر اور امریکہ پاکستان تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ بلاول بھٹو نے بھارتی جارحیت کے حالیہ واقعات کے بارے میں وفد کو آگاہ کیا ۔