مظفرآباد :تجزیہ کار مسعود الرحمن عباسی نے حکومت آزاد کشمیر پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم آزاد کشمیر نے اپنے دورِ حکومت میں بظاہر مافیا کو للکارا، مگر آج تک کسی کے خلاف کوئی عملی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ خطے بھر میں مضر صحت اشیاء اور غیر قانونی سگریٹ کھلے عام فروخت ہو رہے ہیں، مگر حکومتی ادارے تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر وزیراعظم صرف بیانات دینے کے بجائے مافیا پر ہاتھ ڈالتے، تو نہ صرف آزاد کشمیر کے ٹیکس ریونیو میں اضافہ ہوتا بلکہ عوام کو درپیش سنگین خطرات کا بھی خاتمہ ممکن تھا۔
مسعود الرحمن عباسی کے مطابق، وزیراعظم اگر سیاسی مخالفین پر تنقید کرنے کے بجائے مافیا کا محاسبہ کرتے تو یہ عناصر خوفزدہ ہوتے کہ حکومت ان پر سخت ہاتھ ڈال رہی ہے، لیکن عملاً ایسا کچھ نہیں ہوا۔
انہوں نے صحت کے شعبے میں بے ضابطگیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیر صحت کی عدم دلچسپی نے عوام کو غیر معیاری اور ایکسپائرڈ ادویات کی صورت میں زہر پینےپر مجبور کر دیا ہے۔ ان کے مطابق، آزاد کشمیر میں چیک اینڈ بیلنس کا کوئی مؤثر نظام موجود نہیں اور سادہ لوح عوام مسلسل لٹ رہے ہیں۔
انھوں نے الزام لگایا کہ وزیر صحت کو اس بات سے کوئی سروکار نہیں کہ عوام کو دی جانے والی ادویات کس حد تک خطرناک ہو سکتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وزراء جب اداروں کے دورے کرتے ہیں تو صرف خوش گپیوں میں وقت گزار کر واپس آ جاتے ہیں جبکہ عوام کے مسائل پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم صرف دعوے کرتے نظر آتے ہیں کہ “میں نے یہ کر دیا، میں نے وہ کر دیا”، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ان کے پاس کرنے کو بہت کچھ تھا، جو انہوں نے نہیں کیا، انھوں نے اور ان کی حکومت نے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کوئی خاطر خواہ کام نہیں کیا ۔
مسعود الرحمن عباسی کے مطابق، بیوروکریسی وزیراعظم پر مکمل طور پر حاوی ہو چکی ہے اور اب ان کی بات بھی سننے کو کوئی تیار نہیں۔ عوام مایوسی اور بے بسی کا شکار ہیں اور سادہ طبعیت ہونے کے باعث ہر طرف سے لٹ رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کینسر کے خلاف بڑی پیشرفت: نئی دوا سے مریضوں کی بقا کی مدت دوگنی
انہوں نے ایک اور سنگین مسئلے کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ آزاد کشمیر میں 4200 ایڈہاک ملازمین اور ان کے خاندانوں کو غیر یقینی صورتحال میں رکھا گیا ہے۔ نہ انہیں فارغ کیا جا رہا ہے، نہ مستقل کیا جا رہا ہے، جیسے ان کی گردن میں پھانسی کی رسی ڈال دی گئی ہونہ ان کو پھانسی دیتے ہیں نہ اداروں سے فارغ کرتے ہیں ۔ ۔
مسعود الرحمن عباسی نے سوال اٹھایا کہ حکومت غیر قانونی ایڈہاک ملازمین کو فارغ کیوں نہیں کرتی؟ان کے بقول، یہی ہے وزیراعظم کی آزاد کشمیر کے عوام سے “دلچسپی”۔