مظفرآباد(کشمیر ڈیجیٹل)ہمارے آبائو اجداد نے قربانیاں دی ہیں یہ سنبالک نمائندگی ہے،6 فیصد کوٹہ 47 سے ہے اس پر بھی عمل نہیں کیا جارہا ،افواج پاکستان نے تاریخ ساز کامیابی حاصل کی یہ موقع نفرت کے بیج بونے کا نہیں۔ دشمن بھی یہی چاہتا ہے خطے میں نفرتوں کے بیج بوئے جائیں۔ہم عوام کے سامنے عوامی حقوق کیلئے سرنگوں ہوئے ان خیالات کا اظہار وزراء حکومت آزادکشمیر وزیر خزانہ عبدالماجد خان،اکبر ابراہیم ،عاصم بٹ،جاوید بٹ، اکمل سرگالہ ،چویدری ریاض نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا،
وزرائے حکومت نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایکشن کمیٹی مودی کے ایجنڈے پر گامزن ہے۔ شوکت نواز میر تم ایک بک ڈپو کے دوکاندار ہو،دوکانداری کرو ۔۔۔سیاست کرنی ہے تو میدان میں آئو،ہم کلمے کے نام پر 1947 میں سنت نبوی کی طرز پر ہجرت کر کے یہاں آئے تھے ، ایکشن کمیٹی اس پار کیا پیغام دینا چاہتی ہے ۔
وزرائے حکومت کا کہنا تھا کہ کشمیر آزاد اور تکمیل پاکستان ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں،ہمارے آباو و اجداد نے قربانیاں دی ہیں ۔افسوس ہے کہ ہمیں کشمیری کہنے کے بجائے مہاجر کہا جاتا ہے اور وہ کہتا ہے جس کا سارا خاندان مہاجر ہے،صرف یاسین ملک کی بات کرنا باقی حریت قیادت جوپابند سلاسل ہے ان کا نام کیوں نہیں لیا جاتا۔
وزیرحکومت عبدالماجد خان کیا علی گیلانی کا نام یاد نہیں آتا۔ ہم پاکستانی ہیں پاکستان ہمارا ہے۔سیاسی جماعتوں کے قائدین اس پر اپنی پوزیشن کلیر کریں یہ ہمارا مطالبہ ہے،چند لوگوں کا جتھا فیصلے نہیں کر سکتا، سیاسی جماعت بنائیں میدان میں آئیں ۔ پتہ چل جائے گا کہ کتنے پانی میں ہیں۔ کس کے بیانیے کو پرموٹ کیا جا رہا ہےنفرت کی سیاست دفن کریں،مٹھی بھر لوگ شہداء کے خون کا مذاق اڑا رہے ہیں۔
عوامی ایکشن کمیٹی جماعت بنائے سیاست میں آئے پارلیمنٹ میں آئے اور اپنی مرضی کی ترمیم کروائے وگرنہ انڈے ٹماٹر فروخت کرے،ہجرت رسولؐ کی سنت ہے تذلیل برداشت نہیں کرینگے۔
جس میں وزراء نے مہاجر کوٹا کے ایکشن کمیٹی کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں رکھا گیا تھا کہ مہاجرین کا کوٹا ختم کیا جائے ۔ ہم مہاجرین کی نمائندگی کرتے ہیں ۔اور اگر ایکشن کمیٹی نفرت پھیلا رہی ہے توسراسر زیادتی ہے ۔جس پر تمام لوگوں کو سنجیدگی سے سوچنا ہوگا۔
مقامی اور مہاجر کی تفریق کر کے کشمیریوں کے درمیان تقسیم کی سازش کی جارہی ہے۔ ہماری افواج نے بنیان المرصوص کے ذریعے دشمن کو دندان شکن جواب دیا اور دنیا کو حیران کر دیا،ایسے موقع پر ایک جھتے کی جانب سے اس طرح کا بیانیہ دینا افسوسناک ہے۔
اگر کسی کو ہمیں کشمیری کہتے ہوئے تضحیک ہوتی ہے تو پھر اس پر افسوس ہی کیا جا سکتا ہے۔ ہندوستان یہی چاہتا ہے کہ ہم میں تقسیم پیدا کی جائے۔ کشمیری کو کشمیری سے لڑا کر تعصب نہ پیدا کیا جائے۔
اگر اس خطے میں بیٹھ کر کے یہ دعوے کیے جائیں کہ مہاجرین کا کوٹہ اور نشستیں ختم کر دیے جائیں تو ایل او سی ہے دوسری جانب کیا پیغام جائےگا ہے؟۔
وزیر خزانہ عبدالماجدخان نے کہاکہ کشمیری کو کشمیری سے لڑانا کس کا بیانیہ ہے؟ شوق ہے تو سیاست کریں نفرت نہ پھیلائیں ۔امید ہے کہ نفرت کا سلسلہ شروع کرنے والے ہوش کے ناخن لیں گے۔
کیا کسی جھتے کا بیان حریت قیادت کے زخموں پر مرہم کا باعث بنے گا یا ان پر نمک چھڑکے گا۔مہاجرین کے آباو و اجداد نے مہاراجہ کے ظلم کے خلاف اس وقت پاکستان کے علاقوں میں آکر پناہ لی۔ 1947 سے قبل اور پھر 1996 تک مہاجرین یہاں آکر آباد ہوئے۔تعصب کی عینک کو اتاریں ۔
عبدالماجد خان نے کہا کہ مہاجرین کو 6 فیصد کوٹہ بھی پورا نہیں ملتا۔انہوں نے کہاکہ ہمیں اتحاد و یکجہتی کی ضرورت ہے۔ ہندوستان نے بلوچستان میں سکول کے بچوں کی بس پر حملہ کروایا، ہندوستان کو جہاں بھی موقع ملتا ہے وہ پاکستان کے خلاف سازش کرتا ہے۔
انہوں نےکہا کہ ہم سب کے آباو اجداد کسی نہ کسی قربانی کے نتیجے میں ہجرت کر کے یہاں آئے اور ان کا مقصد تکمیل پاکستان تھا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے کوشش کی کہ جس طرح ممکن ہو سکے عوام کے مسائل حل کیے جائیں۔
اگر حکومت کی کاوشیں نہ ہوتیں تو بہت سی چیزیں منطقی انجام تک نہ پہنچ سکتی۔جب بھی عوامی حمایت کی بات آئی تو حکومت نے عوام کے سامنے سر تسلیم خم کیا ۔
وزیر خزانہ عبدالماجد خان نے کہا کہ میرے داداخان عبدالحمید خان جب علی گڑھ سے فارغ ہوئے تو وہ انڈین سروس کمیشن کے ذریعے ایس ڈی ایم جموں بھرتی ہوئے پھر ڈپٹی کمشنر سرینگر رہے۔ تقسیم کے بعد یہاں منتقل ہوئے یہاں کمشنر مظفرآباد اور ڈپٹی کمشنر میرپور رہے، اس کے بعد چیف جسٹس ہائیکورٹ اور آزادکشمیر کے وزیراعظم رہے۔۔
انہوں نے کہاکہ ایک گروہ کی جانب سے ہمیں طعنے اور ہماری ٹرولنگ کی جارہی ہے ۔ وزیر خوراک اکبر ابراہیم نے کہاکہ ہجرت سنت ہے ، ہم نے ہجرت مفادات کے لیے کلمہ طیبہ کے لیے ہجرت کی۔
1947 میں جب ہمارے خاندان کے لوگ ہجرت کر کے آئے ہمارے خاندان کے مردوں کو اکھٹا کر کے شہید کر دیا گیا۔
ہم کشمیری ہیں، تکمیل پاکستان کے لیے یہاں آئے۔ وزیر جنگلات اکمل حسین سرگالہ نے کہاکہ 1947 میں ہمارے آباو اجداد جموں سےاپنا گھر بار چھوڑ کر پاکستان کشمیر اور اسلام کے نام پر یہاں آکر آباد ہوئے ۔جب رائے شماری ہوگی تو مہاجرین کا کردار ہوگا۔
بھارت کی دریائے سندھ روکنے کی تیاریاں ،لداخ میں 4 منصوبوں پر کام شروع