جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کا ‘لال چوک اعلامیہ’ جاری، 8 جون ڈیڈ لائن

مظفرآباد :جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے ’’لال چوک اعلامیہ‘‘ جاری کرتے ہوئے آزاد کشمیر حکومت کو آٹھ جون تک تسلیم شدہ مطالبات پر عملدرآمد کے لیے مہلت دے دی۔ کمیٹی نے خبردار کیا ہے کہ اگر مقررہ تاریخ تک مطالبات پورے نہ ہوئے تو آٹھ جون کو میرپور میں کور کمیٹی کے اجلاس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔

ممبر کور کمیٹی شوکت نواز میر نے جلسے سے خطاب اور اعلامیہ پڑھتے ہوئے کہا کہ ہمیں دو سال سے یہ الزام دیا جاتا رہا کہ یہ را فنڈڈ تحریک ہے جبکہ ہم نے جب چندہ لیا تو سوشل میڈیا پر شفاف طریقے سے بتایا کہ فنڈ کہاں سے آتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم سمندر پار مظفرآبادی کمیونٹی کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ہماری مدد کی جس کے باعث ہم یہ ایونٹ منعقد کرنے کے قابل ہوئے۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ جنگ کا آغاز مسئلہ کشمیر پر ہوا اور جب تک اس کا حل کشمیریوں کی مرضی کے مطابق تلاش نہیں کیا جاتا جنگ ختم نہیں ہوگی۔ شوکت نواز میر نے کہا کہ یہ تحریک دو سال پہلے ایک مجبور اور غریب شخص کی دعا سے شروع ہوئی، جس کے پاس بجلی کا بل دیتا تھا تو بچوں کی فیس کے پیسے نہیں ہوتے تھے اور اگر فیس دیتا تو بل کے لیے رقم موجود نہ ہوتی۔

جلسے سے خطاب کرتے ہوئے شوکت نواز میر نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ شہداء نے جس مقصد کے لیے قربانیاں دی تھیں اس کی تکمیل تک جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔ اعلامیہ کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان اس وقت تک امن قائم نہیں ہو سکتا جب تک مسئلہ کشمیر جموں و کشمیر کے عوام کی خواہشات اور امنگوں کے مطابق حل نہیں ہوتا۔ کمیٹی نے اقوام عالم سے مطالبہ کیا کہ مسئلہ کشمیر کے پُرامن اور مستقل حل کے لیے پاکستان اور بھارت کی جانب سے تسلیم شدہ حقِ خود ارادیت دیا جائے۔

مزید کہا گیا کہ اگر جموں و کشمیر کے عوام پر ان کی مرضی کے بغیر کوئی حل یا جنگ مسلط کی گئی تو ہم منحوس خونی لکیر کو توڑنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ اعلامیہ میں اس عالمی خدشے کا اعادہ کیا گیا کہ پاک بھارت جنگ ایٹمی جنگ میں بدل سکتی ہے اور اگر ایسا ہوا تو جنوبی ایشیا کے دو ارب انسان اجتماعی موت کا شکار ہو سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاک بنگلہ دیش سیریز، پہلا میچ 28 مئی کو قذافی اسٹیڈیم میں ہوگا

کمیٹی نے خطے کے ممالک پاکستان، بھارت، بنگلادیش، سری لنکا، نیپال، بھوٹان، ایران اور افغانستان کے عوام سے اپیل کی کہ وہ ممکنہ جنگ سے بچنے کے لیے کشمیری عوام کے حقِ خود ارادیت کے حق میں آواز بلند کریں تاکہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق مسئلہ حل ہو۔

اعلامیہ میں گلگت بلتستان کی ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں کی گرفتاری کی مذمت کی گئی اور ان کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔ حکومت آزاد کشمیر کو متنبہ کیا گیا کہ اگر آٹھ جون تک تسلیم شدہ مطالبات پر عملدرآمد نہ کیا گیا تو جوائنٹ ایکشن کمیٹی اگلی عوامی کال دینے پر مجبور ہو گی۔

کمیٹی نے اشرافیہ کی مراعات میں حالیہ اضافے کو قوم کے ساتھ مذاق قرار دے کر مسترد کیا اور مطالبہ کیا کہ حکمران طبقہ اپنی پرانی مراعات بھی ختم کرے۔ اعلامیہ میں بھارتی مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد آزادی کے جرم میں قید یاسین ملک سمیت تمام حریت پسندوں کی رہائی کا مطالبہ بھی شامل کیا گیا۔

مزید کہا گیا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی جبری گمشدگیوں کی شدید مذمت کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ لاپتہ افراد کو آزاد کشمیر پولیس کے حوالے کیا جائے تاکہ اگر ان کے خلاف کوئی کیس ہے تو ریاستی قانون کے مطابق فیصلہ ہو سکے۔

Scroll to Top