گزشتہ ہفتے بھارت کی جانب سے پاکستان اور آزاد کشمیر میں کیے گئے فضائی حملے کے دوران جدید فرانسیسی ساختہ رافیل طیارہ مار گرایا گیا، جس کے بعد مغربی دنیا میں شدید تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ جرمن اخبار NZZکے مطابق بھارتی فضائیہ کا رافیل جنگی طیارہ مبینہ طور پر ایک چینی ساختہ جے-10 لڑاکا طیارے نے مار گرایا، جو “مائٹی ڈریگن” کے نام سے جانا جاتا ہے اور اس میں PL-15E میزائل استعمال کیا گیا۔
Neue Zürcher Zeitungکی رپورٹ کے مطابق ،بھارت کے لیے “آپریشن سندور” ایک ناکام کارروائی ثابت ہوئی۔ بھارتی پائلٹس کو نہ صرف سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا بلکہ وہ اپنے اہداف کو خفیہ اور بغیر کسی نقصان کے نشانہ بنانے میں بھی ناکام رہے۔ تاہم پاکستان نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے تین رافیل اور دو دیگر سوویت ساختہ طیارے مار گرائے۔
رافیل طیارے کے ملبے کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہیں، جن میں اس کے ٹیل فن اور انجن کے حصے شامل ہیں۔ تاہم نئی دہلی کی جانب سے مسلسل اس نقصان کی تردید کی جا رہی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ آپریشن مکمل طور پر کامیاب رہا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ رافیل کی فضائی لڑائی کی صلاحیتوں پر سوالیہ نشان کھڑے ہو گئے ہیں اور رافیل طیارے کے گرائے جانے کی خبر سے فرانسیسی کمپنی “ڈاسو ایوی ایشن” کے حصص گر گئے، جب کہ چینی کمپنی “چینگدو” کے حصص میں اضافہ دیکھا گیا۔ NZZ نے لکھا ہے کہ موجودہ جیو پولیٹیکل حالات میں رافیل یورپی دفاعی حکمت عملی کا اہم جزو ہے۔ اگر رافیل چینی یا روسی دفاعی نظام کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیں، تو یہ یورپ کی “اسٹریٹیجک خودمختاری” کے خواب کے لیے بڑا دھچکہ ہو سکتا ہے۔واضح رہے کہ فرانسیسی فضائیہ کے رافیل طیارے ملک کی جوہری طاقت کے تحفظ میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاک-بھارت مذاکرات میں نئی پیش رفت، ڈی جی ایم اوز کا آج رابطہ، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار
تکنیکی لحاظ سے رافیل اور جے-10 دونوں تقریباً مساوی درجہ رکھتے ہیں۔ دونوں 4.5 جنریشن کے لڑاکا طیارے ہیں، لیکن رافیل کو “ملٹی سینسر ڈیٹا فیوژن” جیسی جدید صلاحیت کی بدولت کچھ برتری حاصل ہے، جو پائلٹ کو متعدد ذرائع سے حاصل شدہ معلومات کو یکجا کر کے ایک مکمل جنگی تصویر فراہم کرتا ہے۔ جرمن اخبار NZZ کے مطابق، رافیل طیارے کی تباہی نے نہ صرف سرمایہ کاروں بلکہ یورپی دفاعی ماہرین کو بھی جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ اس واقعے نے مغرب کو اپنی فضائی دفاعی حکمت عملیوں پر نظرثانی پر مجبور کر دیا ہے۔