مظفرآباد:آزاد کشمیر کے سابق صدر اور ممتاز سفارت کار سردار مسعود خان نے کہا ہے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف مسئلہ کشمیر پر ثالثی کرنے کی پیشکش سفارتی میدان میں دھماکے سے کم نہیں جس کی گونج سب سے زیادہ دھلی میں سنائی دی ہے۔
نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں سردار مسعود خان نے کہا کہ ہندوستان ہمیشہ یہ کہتا رہا ہے کہ مسئلہ کشمیر دو ممالک ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ہے اور اقوام متحدہ سمیت کسی تیسری طاقت کا کوئی عمل دخل نہیں
پاکستان نے ہمیشہ اس مسئلہ کو اقوام متحدہ کی قراردادوں یا کسی تیسری طاقت کی ثالثی سے حل کی ضرورت پر زور دیا ہے، ہندوستان کا یہ موقف اقوام متحدہ نے تسلیم کیا ہے اور نہ ہی بڑے ملکوں نے کبھی مانا ۔
انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کے حالیہ بیان کے تین حصے ہیں جس کے پہلے حصے میں سفارت کاری کا عندیہ ہے، دوسرے حصے میں جنوبی ایشیا کے انسانوں کے لئے صدر ٹرمپ کا درد ہے اور تیسرے حصے میں ہندوستان اور پاکستان کے ساتھ تجارت بڑھا کر اس خطے کے عوام کی معاشی تکالیف کو دور کرنے کا اشارہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ھندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ طوالت اختیار کر جاتی تو اس کی وجہ سے لاکھوں انسان مارے جاتے لیکن امریکہ اور کئی دوسرے ممالک کی فوری مداخلت سے یہ خطرہ وقتی طور پر ٹل گیا ہے
سابق صدر کا کہنا تھا کہ جنگ بندی اور اس کے بعد مسائل کے حل کے لئے با مقصد اور نتیجہ خیز بات چیت کا انحصار بھارت کے رویے پر ہے۔
انہوں نے کہا 2019 میں کشمیر کے حوالے سے بھارتی اقدامات اور بعد ازاں کرونا وبا کی وجہ سے مسئلہ کشمیر سرد خانے کی نظر ہوگیا تھا لیکن حالیہ پاک بھارت جنگ کے بعد کشمیر پھر عالمی سیاست کے ریڈار پر نمایاں ہوگیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی ٹیرف کا خطرہ عارضی ٹلا،پاکستان نئی منڈیاں تلاش کرے، سردارمسعود خان