مظفرآباد(کشمیر ڈیجٹیل)آزادکشمیراور پاکستان دونوں ریاستوں میںچیف الیکشن کمشنر کے تقرر کا آئینی بحران موجود ہے ، مجھے حیرانگی ہے کہ وفاق اورآزادکشمیر دونوں جگہ مسلم لیگ ن کی ہی حکومت ہے اور اس کے باوجود شاہ غلام قادر نے آزادکشمیر میں اس آئینی بحران کی تو بات کی ہے مگر پاکستان میں عرصے سے خالی چیف الیکشن کمشنر کے حوالے سے اپنی حکومت سے کوئی مطالبہ نہیں کیا۔ان خیالات کا اظہار پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اور قانون سازاسمبلی آزادکشمیر میں اپوزیشن لیڈر خواجہ فاروق نے کشمیر ڈیجیٹل کے پروگرام میںنوشین خواجہ سے گفتگو کرتے ہوئے کیا
اپوزیشن لیڈر خواجہ فاروق احمد کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر کے تقرر کیلئے لیڈ ر آف دی ہائوس آئینی طور پر اپوزیشن لیڈر سے اس معاملے پر رابطہ کرنے کا پابند ہے۔ مگر اس وقت تک وزیراعظم نے اپوزیشن لیڈرکیساتھ اس معاملے پر کوئی رابطہ نہیں کیا۔آئینی عہدہ خالی ہونے کی وجہ سے آزادکشمیر اس وقت آئینی بحران کا شکار ہے ۔ نئ حلقہ بندیوں کے معاملات ہیں ، نئے الیکشن کیلئے فہرستوں کی تیاری، کئی علاقوں میں بلدیاتی الیکشن رکے ہوئے ہیں ۔۔دیرآئد درست آئد ہوسکتا ہے کہ جو بھی فیصلہ ہو بہتر ہو
ہم نہیں چاہتے کہ سکندر سلطان راجہ کی طرح کا کوئی آزادکشمیر میں بھی سکندر سلطان آجائے جو فارم 45 اور 47 میں تبدیل کرکے پاکستان جیسے ڈرامے رچائے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ جو بھی چیف الیکشن کمشنر آئے ریاست اور عوامی مینڈیٹ کا خیال رکھے ۔
اپوزیشن لیڈر خواجہ فاروق احمد کا کہنا تھا کہ آئندہ 5 دس دنوں میں وزیراعظم انوارالحق کیساتھ اہم میٹنگ ہوگی جس میں چیف الیکشن کمشنر کی بابت اہم فیصلہ ہوگا اور امید ہے کہ اچھے نامی گرامی شخصیات کا نام سامنے آئے گا۔۔ہم اپنی ذمہ داری سے آگاہ ضرور ہیں لیکن نہیں چاہتے کہ غیر ذمہ دار قسم کے آدمی کو چیف الیکشن کمشنر کا عہدہ دیدیا جائے۔ جلد بحیثیت اپوزیشن لیڈر ایک پینل تشکیل دیکر وزیراعظم کو منظوری کیلئے بھیجا جائےگا۔
اپوزیشن لیڈر خواجہ فاروق احمد کا کہنا تھا کہ میری شاہ غلام قادر سے دو ماہ قبل بنی گالہ میں ملاقات ہوئی تھی اس کے بعد ان سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی ، کشمیر ہائوس میں آل پارٹیز کانفرنس میں روٹین کے مطابق گئے اور کانفرنس میں شرکت کی ۔شاہ غلام قادر کی پریس کانفرنس غیر متعلقہ حقائق کے منافی تھی موصوف کو چاہیے کہ وہ آزادکشمیر کا آئین پڑھ لیں۔