ڈپٹی کمشنر مظفرآباد مدثر فاروق نے “کشمیر ڈیجیٹل” کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں محکمہ مال کے نظام میں موجود خامیوں اور ذمہ داریوں کی تقسیم پر کھل کر بات کی۔
ڈپٹی کمشنر مظفرآباد مدثر فاروق کا کہنا تھا کہ پٹواری بغیر بالا افسران کے آشیر باد کے کوئی بڑی غلطی نہیں کر سکتا اور اگر غلطی ہوئی ہے تو وہ پورے نظام کی اجتماعی ذمہ داری بنتی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ کبھی کبھار محکمہ مال کے افسران اپنی غلطی چھپانے کے لیے سارا بوجھ پٹواری کے اوپر ڈال دیتے ہیں حالانکہ آئین کے مطابق محکمہ مال میں پٹواری اپنے آپ میں کوئی بہت بڑی غلطی نہیں کر سکتا۔
ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ اگر پٹواری نے کوئی غلطی کی ہے تو وہ پورے سسٹم کی اجتماعی ذمہ داری ہوتی ہے اور محکمہ مال کے افسران کئی بار اپنی غلطی کو چھپانے کے لیے ساری ذمہ داری پٹواری پر ڈال دیتے ہیں۔
مدثر فاروق کا کہنا تھا کہ میرا ماننا ہے کہ اگر پٹواری کسی عمل میں ملوث ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ نگرانی کا نظام ناکام ہو چکا ہے، سپرویزن کا باقاعدہ ایک نظام ہے پٹواری اپنے آپ میں کوئی بڑی غلطی نہیں کر سکتا جب تک اس کو افسران کا آشیر باد نہ حاصل ہو۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے شاملات اور خالصہ جات کی تمام این او سی روک دی ہیں کیونکہ دیہی علاقوں سے آنے والے معصوم لوگ جو یہاں آ کر آباد ہونا چاہتے تھے، انہیں ایک منظم مافیا کم قیمت پر شاملات اور خالصہ جات کی زمینیں فروخت کر دیتی تھی۔
انھوں نے مزید کہا کہ مظفرآباد شہر کی بربادی میں زمہ داران کا تعین کرنے کے لیے حکومتی سطح پر تحقیقات کر کے ملزمان کو منظر عام پر لایا جا نا چاہیے۔ صرف الزام تراشی سے کچھ حاصل نہیں ہوگا بلکہ ٹھوس تحقیقات کے بعد قوم کو اصل حقائق سے آگاہ کرنا ہوگا۔ یہ ایسی ہی مثال ہے کہ اگر میں پیسے نہیں لیتا اور آنکھیں بند کر لیتا ہوں تب بھی صرف تباہی ہی تباہی ہے۔