مظفر آباد: ریاستی دارالحکومت مظفرآباد میں کروڑوں روپے مالیت کی 54 کنال 10 مرلے اراضی ایک ایسی پرائیوٹ این جی او کے نام کی جا رہی ہے جس کا آزاد ریاست میں کوئی قابل ذکر پراجیکٹ یا کام نظر نہیں آتا۔
وزیر اعظم آزاد کشمیر کی گڈ گورنس اور ایمانداری کے دعوئوں کے باوجود یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ حکومت کی جانب سے ایسی تنظیموں کو نوازا جا رہا ہے جو یہاں پر سرگرم نہیں ہیں۔
محکمہ سوشل ویلفیئر کی طرف سے مصطفی آباد میں خالصہ سرکار کی اراضی be the mercifulکواراضی الاٹ کی گئی ہے، کئی دوسرے فلاحی ادارے اس خطے میں بے شمار مسائل حل کر رہے ہیں اور ان کے کام کا دائرہ وسیع ہے۔
آزاد کشمیر میں کئی تنظیمیں ہیں جو سالوں سے غریبوں، بچوں، اور محروم طبقات کی مدد کر رہی ہیں،ان میں سے کچھ ادارے تو اپنے محدود وسائل کے باوجود بے شمار لوگوں کی زندگیوں میں بہتری لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
کورٹ نام کی تنظیم جو غریبوں اور بے سہارا بچوں کی کفالت کر رہی ہے، ہر شخص اس ادارے کے کام سے بخوبی واقف ہے۔ لیکن سوال اسے تو 5 کنال زمین بھی کیوں نہیں دی گئی؟
یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن لیڈر کا میئر بلدیہ مظفرآباد کو خط، سرکاری اراضی کی واپسی کا مطالبہ
مسلم ہینڈ جیسی عالمی سطح پر کام کرنے والی تنظیم جو پاکستان اور آزاد کشمیر میں عوامی فلاح کے مختلف منصوبے چلا رہی ہے، اس کا دفتر ایک کرائے کی عمارت میں ہے۔
حالانکہ اس کے پاس سینکڑوں پراجیکٹس ہیں، عقاب نام کی تنظیم جو نابینا بچوں کی پرورش کر رہی ہے، وہ بھی حکومت کی مدد کے بغیر اپنا کام کر رہی ہے۔
ان تنظیموں کے کاموں کو نظرانداز کر کے ایسی پرائیوٹ این جی اوز کو زمین دی جا رہی ہے جن کا آزاد کشمیر میں کوئی وجود تک نہیں۔ یہ حکومت کے ساتھ کرپشن اور نا انصافی کی بدترین مثال ہے۔
کیاکمشنر آفس مظفرآباد اور ڈائریکٹوریٹ سوشل ورکر آزاد کشمیر اس کرپشن میں شریک ہیں؟ جب مستحق ادارے بے یار و مددگار ہیں تو آخرکار یہ زمین کس کیلئے مختص کی جا رہی ہے؟
یہ بھی پڑھیں: آزاد کشمیر میں دسیوں ارب مالیت کی 58910 کنال سرکاری اراضی پر قبضہ مافیا کاراج، دستاویزات میں اہم انکشافات
آزاد کشمیر کے ذمہ داران اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس معاملے کی مکمل انکوائری کرنا ہوگی ۔
جو لوگ اس کرپشن کا حصہ ہیں، ان کے نام سامنے لائے جائیں تاکہ عوام کو یہ پتہ چل سکے کہ یہ فیصلے کس بنیاد پر لیے گئے ہیں۔
اس طرح کی غیر منصفانہ تقسیم سے آزاد کشمیر کی ترقی اور فلاحی کاموں پر منفی اثرات پڑیں گے۔
اگر آزاد کشمیر کے پاس اتنی زمین پڑی ہوئی ہے جو فالتو ہے تو اسے بے گھر اور غریب افراد کو الاٹ کیا جانا چاہیے ۔
آزاد کشمیر میں اس وقت جس طرح کی صورتحال ہے، وہ حکومت کی گڈ گورنس اور ایمانداری کے دعوئوں کی حقیقت کو چیلنج کرتی ہے۔
چیئرمین کشمیر آرفن ریلیف ویلفیئر ٹرسٹ( کورٹ) چوہدری محمد اخترکا زمین کی الاٹمنٹ پر کہنا ہے کہ 4 حکومتوں کیساتھ کام کیا،آج تک مظفر آباد میں دفتر کیلئے دفتر کیلئے3 سے4 کنال اراضی نہیں دی جس پر کام محدود کردیا ہے۔