مظفرآباد (ذوالفقار علی، شہازیب افضل، شجاعت میر،کشمیر انوسٹی گیشن ٹیم )آزاد کشمیر میں تجاوزات کے حوالے سے تازہ ترین دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ علاقے میں کل 58910 کنال اراضی پر قبضہ کیا گیا ہےجس میں 11668 کنال جنگلات کی زمین ہے جبکہ 47232 کنال خالصہ سرکار ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ جس سرکاری زمین پر قبضہ کیا گیا ہے اس کی مالیت دسیوں ارب روپے ہے۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق تین اضلاع کوٹلی، میرپور اور بھمبر میں سب سے زیادی خالصہ اور جنگلات کی اراضی پر قبضہ کیا گیا ہے۔
دستاویزات کے مطابق کوٹلی میں 17672 خالصہ اراضی پر قبضہ کیا گیا ہے جبکہ 9280 کنال جنگلات کی زمیں پر قبضہ کیا گیا ہے۔ ان مین کہا گیا ہے کہ میرپور میں 14384 کنال خالصہ اراضی پر قبضہ کیا گیا ہے جبکہ 552 کنال جنگلات کی اراضی پر قبضہ ہواہے۔
اسی طرح سے ضلع بھمبر میں 3736 کنال خالصہ اراضی پر قبضہ کیا گیا ہے جبکہ 744 کنال جنگلات کی زمیں پر بھی قبضہ کیا گیا ہے۔
دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ ضلع سدھنوتی میں 2672 کنال اراضی پر قبضہ کیا گیا ہے جبکہ اسی ضلع میں 1640 کنال جنگلات کی اراضی پر قبضہ کیا گیا ہے۔
ضلع مظفرآباد میں 2384 کنال خالصہ اراضی پر قبضہ کیا گیا ہے جبکہ جنگلات کی 1544 کنال زمین پر قبضہ ہوا۔ ایک افسر نے کے ئی ٹی کو بتایا کہ صرف ضلع مظفرآباد میں جو زمین قبضہ کی گئی ہے اس کی مالیت ایک محتاط اندازے کے مطابق کوئی 25 ارب روہے بنتی ہے۔
واضح رہے کہ مظفرآباد آزاد کشمیر کا دارلحکومت ہے اور یہاں صڈر، وزیر اعظم، وزرا اور سرکاری افسروں کی دفاتر بھی ہیں۔ ضلع راولاکوٹ میں 2168 کنال خالصہ اراضی پر قبضہ کیا گیا ہے جبکہ جنگلات کی 800 کنال پر قبضہ ہوا ہے۔ضلع نیلم میں 1248 کنال خالصہ زمین پر قبضہ کیا گیا ہے جبکہ اسی ضلع میں 2024 کنال جنگلات کی زمین پر قبضہ ہوا ہے۔ ضلع جہلم ویلی میں 1056 کنال خالصہ اراضی پر قبضہ کیا گیا ہے جبکہ 928 کنال جنگلات کی زمیں پر قبضہ کیا گیا ہے۔
ضلع باغ میں 976 کنال خالصہ اراضی پر قبضہ کیا گیا ہے جبکہ جنگلات کی 1504 کنال زمین پر قبضہ ہوا ہے۔ ضلع حویلی میں 968 کنال خالصہ راضہ پر قبضہ کیا گیا ہے جبکہ جنگلات کی 848 کنال زمیں پر قبضہ کیا گیا ہے۔ لیکن دستاویزات میں یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ قبضہ کتنے عرصے میں کیا گیا ہے۔
ان دستاویزات میں ان افراد کی بھی نشاندہی نہین کی گئی ہے جنھوں قبضہ کیا ہے۔ خالصہ سرکار اور جنگلات کی زمینوں پر قبضہ کرنے کے علاہ آزاد کشمیر بھر میں کو آپریٹو ، اوقاف اور متروکہ زمین پر بھی قبضہ کیا گیا ہے ۔
اس کے علاوہ ایسی بھی مثالیں ہیں اگر حکومت نے کسی منصوبے کے لیے زمیں خریدی تو اس میں اگر زمین کا کوئی حصہ استعمال نہ ہوا تو اس پر دوبارہ اس زمیں کے سابق ملازمیں نے قبضہ کیا۔ ایسی بھی مثالیں ہیں کہ بعض جگہوں پر قبرستانوں پر قبضے کیے گئے ہیں۔
آزادکشمیر پر چوں چوں کا مربہ مسلط ،حکمرانوں کی ہٹ دھرمی انارکی کا سبب، میمونہ کیانی ایڈووکیٹ