چنار کا درخت آزاد کشمیر کا قومی درخت ہے جو اپنی بے مثال خوبصورتی اور تاریخ کی وجہ سے خصوصی اہمیت رکھتا ہے۔ اس کے بلند قامت تنے، گھنے پتے اور موسم خزاں میں سنہری سرخ رنگت اسے قدرتی حسن کا شاہکار بناتی ہے۔ آزاد کشمیر کی وادیوں میں چنار کے درخت نہ صرف سیاحوں کو اپنی جانب متوجہ کرتے ہیں بلکہ خطے کے ماحولیاتی توازن میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں جو آج بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
یہ درخت صدیوں قبل ایران اور وسطی ایشیا سے برصغیر میں متعارف کرائے گئےتھے۔ تاریخی روایات کے مطابق، اولیائے کرام اور مغل حکمرانوں نے اسے کشمیر میں لگایا جہاں اس نے سازگار آب و ہوا کی وجہ سے بہترین نشوونما پائی۔ وقت کے ساتھ چنار آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں میں اپنی جگہ بنا چکا ہے جہاں اسے سرکاری و نجی باغات اور سڑکوں کے کنارے لگایا جاتا ہے۔
آزاد کشمیر میں چنار کے درخت مختلف مقامات پر دیکھے جا سکتے ہیں جن میں مظفرآباد، باغ، راولا کوٹ، نیلم ویلی، ہٹیاں بالا اور وادی لیپہ نمایاں ہیں۔ خاص طور پر نیلم ویلی اور لیپہ ویلی میں چنار کی شاندار قطاریں قدرتی خوبصورتی کو چار چاند لگاتی ہیں جہاں خزاں کے موسم میں ان کے سنہرے اور سرخ پتے دلفریب مناظر پیش کرتے ہیں۔ مقامی افراد کی حکومت آزاد کشمیر سے گزارش ہے کہ چنار کے درختوں کے تحفظ کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کیے جائیں۔
گزشتہ چند دہائیوں میں آزاد کشمیر میں چنار کے درختوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے جس کی کئی وجوہات ہیں:
شہری ترقی اور بے ہنگم تعمیرات: سڑکوں کی توسیع، رہائشی منصوبے اور دیگر ترقیاتی کاموں کے باعث بڑے پیمانے پر درختوں کی کٹائی ہوئی ہے۔
ماحولیاتی تبدیلیاں: موسمیاتی تبدیلیوں اور درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے چنار کے درختوں کی افزائش میں مشکلات پیدا ہو رہی ہیں۔
بے قابو کٹائی: بعض مقامات پر لوگ چنار کی لکڑی کو جلانے یا تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں جس سے اس درخت کی تعداد میں کمی آ رہی ہے۔
ماحولیاتی تنظیموں کے مطابق ان مسائل پر قابو پانے کے لیے حکومت کی جانب سے چنار کی غیر قانونی کٹائی پر سخت پابندی اور اس کی حفاظت کے لیے سخت قوانین نافذ کیے جائیں اس کے علاوہ آزاد کشمیر کے تمام اضلاع میں چنار کے نئے درخت لگانے کے لیے خصوصی مہم چلائی جائے ساتھ ہی لوگوں کو چنار کی تاریخی اور ماحولیاتی اہمیت سے آگاہ کرنے کے لیے مہمات شروع کی جائیں تاکہ اس درخت کو بچانے میں مقامی افراد بھی کردار ادا کریں۔
مزید یہ کہ چنار کے درختوں کی صحت اور تعداد پر نظر رکھنے کے لیے جدید تحقیقاتی طریقے اپنائے جائیں اور درختوں کی جیو ٹیگنگ کی جائے تاکہ ان کا مؤثر ریکارڈ رکھا جا سکے۔
ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہےکہ چنار صرف ایک درخت نہیں بلکہ آزاد کشمیر کی ثقافت، تاریخ اور قدرتی حسن کی علامت ہے۔ اگر اس کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات نہ کیے گئے تو مستقبل میں آزاد کشمیر اس تاریخی ورثے سے محروم ہو سکتا ہے۔ حکومت اور عوام دونوں کو مل کر چنار کے درختوں کو بچانے کے لیے عملی اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ یہ خوبصورت درخت آنے والی نسلوں کے لیے بھی محفوظ رہیں۔