مظفرآباد : بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) نے آزاد جموں و کشمیر میں اپنے نو تشکیل شدہ “بے نظیر نشوونما پروگرام” کا آغاز کر دیا۔ اس سلسلے میں بدھ کے روز ریاستی دارالحکومت میں واقع بی آئی ایس پی کے ریجنل دفتر میں پہلی ریاستی سطح کی ہم آہنگی میٹنگ منعقد کی گئی جس میں کلیدی شراکت داروں نے شرکت کی۔ اجلاس میں غذائی قلت کے خاتمے، ماں اور بچے کی صحت کی بہتری اور نشوونما کے فروغ کے لیے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔
بے نظیر نشوونما پروگرام کا مقصد دو سال سے کم عمر بچوں میں گروتھ کی کمی پر قابو پانا، ماں کی غذائیت کو بہتر بنانا، خون کی کمی اور مائیکرو نیوٹرینٹ کی کمی جیسے مسائل کو حل کرنا، ماں اور بچے کی صحت سے متعلق آگاہی بڑھانا اور صحت و غذائیت سے متعلق آگاہی فراہم کرنا ہے۔
بی آئی ایس پی آزاد کشمیر کے مستند ذرائع کے مطابق اس اجلاس کا انعقاد عالمی ادارہ خوراک (ڈبلیو ایف پی)، بی آئی ایس پی، یونیسیف اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے اشتراک سے کیا گیا۔
زونل ڈائریکٹر بی آئی ایس پی، ڈاکٹر عبد العزیز قریشی نے شراکت داری کی اہمیت کو اجاگر کیا اور بتایا کہ آزاد کشمیر میں 28 فنکشنل سینٹرز پہلے سے فعال ہیں۔ ڈبلیو ایف پی کے ندیم بیگ نے وسائل کے مؤثر انضمام کی ضرورت پر زور دیاجبکہ ڈبلیو ایچ او کی غذائیت آفیسر ڈاکٹر لبنیٰ نے بتایا کہ 10 میں سے 4 نیوٹریشن اسٹیبلائزیشن سینٹرز (NSCs) فعال ہو چکے ہیں اور رمضان کے بعد شدید غذائی قلت (SAM) پر تربیت کا منصوبہ بھی شامل ہے۔
یونیسیف کے جہان الدین نے لیڈی ہیلتھ ورکرز (LHWs) کے پروگرام کو مزید مستحکم کرنے اور ماں و بچے کی غذائیت کو بہتر بنانے کے اقدامات پر روشنی ڈالی۔ محکمہ صحت نے بی آئی ایس پی کی کوششوں کو سراہا اور اجلاس میں ڈیٹا شیئرنگ، ہم آہنگی میں بہتری اور پالیسی چیلنجز جیسے مستحقین کے لیے پیدائشی سرٹیفکیٹ فیس کے مسائل پر بھی گفتگو کی گئی۔
ڈاکٹر قریشی نے اجلاس کے اختتام پر اس عزم کا اعادہ کیا کہ بی آئی ایس پی آزاد کشمیر میں غذائیت کی بہتری اور نشوونما کی کمی جس میں قد نہ بڑھنا جیسے مسائل شامل ہیں ، کے حل کے لیے سرگرم عمل رہے گا۔ اجلاس میں شریک تمام اسٹیک ہولڈرز نے بے نظیر نشوونما پروگرام کے روشن مستقبل اور مثبت اثرات کی امید ظاہر کی۔