آزاد جموں و کشمیر کی 50 لاکھ سے زائد آبادی بین الاقوامی ہوائی اڈے کی سہولت سے محروم ہے، جبکہ تقریباً 25 لاکھ سے زائد کشمیری دنیا کے مختلف ممالک میں مقیم ہیں۔ راولاکوٹ اور مظفر آباد کے ایئرپورٹس کو فعال بنانے سمیت خطے میں ایک بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قیام کے لیے عوامی مہم زور پکڑ گئی ہے۔
اوورسیز کشمیریوں کا کہنا ہے کہ وطن واپسی کے دوران انھیں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتاہے کیونکہ اسلام آباد ایئرپورٹ سے آزاد کشمیر کے دور دراز علاقوں تک پہنچنے میں کئی گھنٹے لگتے ہیں جبکہ سیکیورٹی خدشات بھی بڑھ گئے ہیں۔ حالیہ واقعے میں برطانیہ سے آنے والے کشمیری نوجوان چوہدری تصرف کو اسلام آباد ایئرپورٹ سے ڈڈیال جاتے ہوئے مسلح ڈاکوؤں نے قتل کردیاجس کے بعد اوورسیز کشمیریوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔
واضح رہے کہ آزاد جموں و کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے عام انتخابات 2021ء سے قبل مظفر آباد،میرپور اور راولاکوٹ کے ائیر پورٹس کو فعال کرنے کے ساتھ ساتھ انٹر نیشنل ائیر پورٹ کا ملک وبیرون ملک مقیم کشمیریوں سے وعدہ کیا تھاجو ہنوز تشنہ طلب ہے،شہریوں کا کہنا ہے آزاد جموں کشمیر میں بین الاقوامی ہوائی اڈے کے لیے صدر ریاست بیرسٹر سلطان محمود چوہدری اور وزیر اعظم چوہدری انوار الحق ٹھوس بنیادوں پر کردار ادا کریں اور اس معاملے کو حکومت پاکستان کے سامنے رکھیں۔
آزاد کشمیر میں راولاکوٹ اور مظفر آباد میں ایئرپورٹس تو موجود ہیں مگر یہ صرف پیراگلائیڈنگ کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ 2005ء کے زلزلے کے بعد یہ ایئرپورٹس مقامی فلائٹس کے لیے کچھ عرصے تک فعال رہے مگر 2006ء کے بعد سے یہاں کوئی مقامی یا بین الاقوامی پرواز آپریٹ نہیں کی گئی۔ دوسری جانب گلگت بلتستان میں بین الاقوامی ایئرپورٹ موجود ہے ۔
شہریوں کا مزید کہنا ہے کہ میرپورجسے منی لندن کہا جاتا ہے، اس شہرکی اکثریتی آبادی برطانیہ میں مقیم ہے جس کی وجہ سےاوورسیز کشمیریوں کی جانب سے بھی بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قیام کے لیے تحریک جاری ہےجبکہ جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی بھی اس مطالبے کو اپنے ایجنڈے میں شامل کر چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:آزاد کشمیر میں بارشوں کا سلسلہ جاری، کئی سڑکیں بند، مسافروں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت
کوٹلی سے تعلق رکھنے والے شہری محمود احمد مسافر اس اہم مطالبے کے حق میں کئی انوکھے احتجاج کر چکے ہیں۔ وہ کبھی پیدل اور کبھی جانوروں کے ساتھ سفر کرکے عوامی مشکلات کی طرف توجہ مبذول کرانے کی کوشش کرتے ہیں۔ انہوں نے بھمبر سے مظفر آباد تک لانگ مارچ کیا اور 16 اپریل تک حکومت کی پیش رفت کا انتظار کرنے کا اعلان کیا ہے۔
کشمیری عوام کا کہنا ہے کہ اگر آزاد کشمیر میں ایک بین الاقوامی ہوائی اڈہ قائم کیا جائے تو اس سے نہ صرف اوورسیز کشمیریوں کی مشکلات کم ہوں گی بلکہ سیاحت کو بھی فروغ ملے گا۔ اس اقدام سے ہزاروں نوجوانوں کو روزگار کے مواقع مل سکتے ہیں جبکہ مقامی کاروبار کو بھی تقویت ملے گی۔
شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آزاد کشمیر میں بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قیام کے لیے فوری عملی اقدامات کرے تاکہ عوام کو سفری مشکلات سے نجات مل سکے۔