معروف تجزیہ کار اور ایڈووکیٹ غلام اللہ اعوان نے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے حالیہ مطالبے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک غیر سیاسی عوامی تحریک تھی، جس کا مقصد عوامی مسائل پر بات کرنا تھا۔ تاہم کمیٹی کی جانب سے جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (JKLF) کے رہنما مجتبیٰ بانڈے کی رہائی کا مطالبہ کرنا افسوسناک اور متنازع قدم ہے۔
انہوں نے کشمیر ڈیجیٹل کے پوڈ کاسٹ میں خصوصی گفتگو کرتےہوئے سوال اٹھایا کہ آزاد کشمیر کی جیلوں میں درجنوں افراد قید ہیں، لیکن صرف مجتبیٰ بانڈے کی رہائی ہی کیوں ترجیح بن گئی؟ انہوں نے کہا کہ JKLF ایک ایسا گروہ ہے جو افواجِ پاکستان اور ریاستی اداروں کو نشانہ بناتا ہے، جبکہ پاکستان ہی وہ واحد ملک ہے جو مسئلہ کشمیر پر ہر سطح پر کشمیریوں کی حمایت کر رہا ہے۔
غلام اللہ اعوان نے مزید کہا کہ 8 فروری کے انتخابات سے قبل تحریک انصاف کے کئی رہنماؤں اور کارکنوں کو ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا، مگر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے اس پر کوئی مؤقف اختیار نہیں کیا۔ تاہم، اب ایک ایسے شخص کے حق میں آواز اٹھائی جا رہی ہے جو ریاستی اداروں کے خلاف زہر اگلتا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اس متنازع مطالبے کے باعث عوامی ایکشن کمیٹی عوام میں اپنی مقبولیت کھو سکتی ہے اور اپنی اصل جدوجہد سے ہٹ سکتی ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ کمیٹی کو عوامی مسائل تک خود کو محدود رکھنا چاہیے، ورنہ وہ اپنی عوامی حمایت کھو دے گی اور ایک مخصوص سیاسی ایجنڈے کا حصہ بننے کا تاثر دے گی۔
غلام اللہ اعوان نے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے مجتبیٰ بانڈے کی رہائی کے مطالبے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کوئی سیاسی جماعت نہیں بلکہ عوامی حقوق کے لیے بننے والا ایک اتحاد ہے، جسے عوامی حمایت اسی وجہ سے حاصل تھی کہ یہ عوام کے مسائل پر بات کرتی تھی جسکی وجہ سے انہیں پذیرائی ملی لیکن ان کے متنازعہ مطالبات ان کو عوامی مقبولیت میں کمزور کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب یہ کمیٹی عوامی حقوق کے بجائے ایسے افراد کی حمایت کرے گی جو ریاست اور پاکستان کے خلاف سرگرم ہیں، تو عوام کا اس پر اعتماد متزلزل ہوجائے گا ۔ آزاد کشمیر میں 99 فیصد لوگ نظریۂ پاکستان کے حامی ہیں، اور اگر عوامی ایکشن کمیٹی جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے ساتھ کھڑی نظر آئی، تو عوام اسے ریاست مخالف سمجھیں گے۔
غلام اللہ اعوان کا کہنا تھا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کا مجتبی بانڈے کی رہائی کا مطالبہ ثابت کر رہا ہے کہ وہ بھی کسی ایجنڈے پر ہے
انہوں نے مزید کہا کہ اگر مجتبیٰ بانڈے بے گناہ ہیں تو آزاد عدلیہ میں اپنا کیس لڑ کر رہائی حاصل کر سکتے ہیں۔ عوامی ایکشن کمیٹی کو گراں فروشی، ناقص آٹے، بلدیاتی نمائندوں کے اختیارات اور دیگر عوامی مسائل پر بات کرنی چاہیے، نہ کہ کسی متنازع شخصیت کی رہائی کے لیے دھمکیاں دینی چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی نے اپنے اصل مینڈیٹ سے ہٹ کر مجتبیٰ بانڈے کی رہائی کا مطالبہ کر کے خود کو عوام کی نظروں میں کمزور اور متنازع بنا دیا ہے۔ عوام نے انہیں اپنے حقوق کے لیے مینڈیٹ دیا، نہ کہ کسی مخصوص فرد کی رہائی کے لیے۔