مظفرآباد(کشمیر ڈیجیٹل )تحریک انصاف میں کوئی اختلاف نہیں۔ اپوزیشن لیڈر خواجہ فاروق احمد اور صدر جماعت سردار عبدالقیوم نیازی دونوں ایک دوسرے کی پشت پر کھڑے ہیں۔ہم عوامی ایکشن کمیٹی کو سیاست میں ویلکم کرتے ہیں، اور ان کے آنے سے آزاد کشمیر کی سیاست میں ایک اچھا اضافہ ہو گا۔ عوامی ایکشن کمیٹی کا سیاست میں آنے سے ایک سوالیہ نشان رہ گیاکہ کیا وہ عوام کا اعتماد بحال رکھ سکتے ہیں یا نہیں۔ ان خیالات کا اظہار مرکزی رہنما تحریک انصاف عنصر پیرزادہ نے کشمیر ڈیجیٹل کے پروگرام میں سینئر صحافی سجاد میر سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔
مرکزی رہنما تحریک انصاف عنصر پیرزادہ نے کشمیر ڈیجیٹل کے پروگرام میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے عوامی حقوق ، رول آف لاء اور جمہوریت کیلئے طویل جدوجہد کی اور اس کیلئے آج بھی قیدو بند کی صعوبتیں برداشت کررہا ہے ۔آزادکشمیر تحریک آزادی کابیس کیمپ ہی نہیں بلکہ اس پار کشمیریوں اور پاکستان کے درمیان ایک پل کا کردار بھی ہے ۔مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کی نظریں بھی بیس کیمپ پر لگی ہوئی ہیں۔آزاد کشمیر کے سیاستدانوں کا کردار اتنا شاندار تھا کہ پاکستانی سیاستدان اور قوم ان سے سبق سیکھتے تھے ۔ لیکن اس کے بعد موجودہ حالات میں وہ سارا کریڈٹ ختم ہوکررہ گیا ۔
مرکزی رہنما تحریک انصاف عنصر پیرزادہ نے کشمیر ڈیجیٹل کے پروگرام میں بات چیت کرتےہوئے کہا کہ آزادکشمیر تحریک انصاف کی پیٹھ میں خنجر گھونپ کر انوارالحق سرکار کو بنایا گیا اور جب سے یہ حکومت بنی ہے عوام کے سامنے سب بے نقاب ہوگئے ہیں۔عوام کی نظروں میں یہ لوگ مشکوک ہوگئے ہیںکیونکہ جو لوگ مشکل وقت میں اپنی پارٹی کیساتھ نہیں کھڑ ے ہوسکے وہ لوگوں کیساتھ مشکل وقت میں کہاں کھڑے ہوسکتے ہیں۔
عنصر پیرزادہ کا کہنا تھا کہ انوارالحق میرے سامنے تحریک انصاف میں شامل ہوئے ۔میرے حلقے کے موجودہ وزیرتعلیم دیوان علی چغتائی ، چوہدری رشید ، میر عتیق الرحمن جو اس وقت تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل ہیں ان کے بعد انوارالحق تحریک انصاف میں شامل ہوئے۔
چوہدری انوارالحق کے تحریک انصاف میں شامل کرنے میں سردار تنویر الیاس کا ہاتھ تھا۔وہ انہیں تحریک انصاف میں لے کر آئے۔ان سب کے شامل ہونے کے بعد تحریک انصاف کے ایک وزیراعظم سردار عبدالقیوم نیازی کو فارغ کیا گیا پھر سردار تنویرا لیاس کی حکومت بنائی تو کچھ ہی عرصے بعد سردار تنویرالیاس کو بھی چلتا کیا اور پارٹی کو ختم کرکے مفادپرست ٹولے نے حکومت سنبھال لی اور چوہدری انوارالحق تیسرے وزیراعظم منتخب ہوگئے۔
عنصر پیرزادہ کا کہنا تھا کہ انوارالحق اور ان کی حکومت کے اتحادیوں کی کوئی جماعت نہیں ۔ عمران خان نے آزاکشمیر میں نئی حکومت بننے کے بعد ان سب کو پارٹی سے فارغ کردیا تھا ۔ اور ہم نے دوبارہ عمران خان کے حکم پر توسیع کرتے ہوئے ان تمام کی پارٹی رکنیت ختم کردی تھی ۔اس وقت آزادکشمیرپر مکس اچار مسلط ، انوارالحق،دیوان علی چغتائی ،چوہدری رشید کی کوئی پارٹی نہیں ہے ۔یہ بھان متی کا کنبہ ہے۔ اوراس بھان متی کے کنبے کے پیچھے جو لوگ ہیں انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ انوارالحق کی تعیناتی کے بعد تحریک آزادکشمیر پر برے اثرات مرتب ہوئے ۔ آزادکشمیر کے سیاستدانوں کی عزت 52 یا 53 ووٹوں کے بعد خاک میں مل چکی ہے ۔
پی ٹی آئی رہنما عنصر پیرزادہ کا کہنا تھا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کو ہم سیاست میں آنے سے کوئی نہیں روک سکتا، ہر شہری کا حق ہے کہ وہ پارٹی بنائے اور الیکشن میں حصہ لے لیکن ایک بات طے کہ عوامی ایکشن کمیٹی جب الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کرے گی تو کیا عوام اس کیساتھ کھڑی ہوگی یہ ایک سوالیہ نشان ہے ۔ رہی بات راجہ منصور خان کی تو ان کا پارٹی میں ابھی کوئی عہدہ نہیں ہے تاہم پارٹی میں کوئی دراڑ نہیں ہے ۔ سب ایک پیج پر ہیں۔