ہجیترہ، 18 فروری 1931: ہجیترہ کی تاریخ میں 18 پھگن 1931 کا دن ایک ناقابلِ فراموش سانحہ کے طور پر یاد کیا جاتا ہےجب یاری بن پٹی نامی گاؤں پر ایک تباہ کن برفانی تودہ گرنے سے درجنوں افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
اس روزشدید برف باری کے باعث موسم بہت سرد تھا اور پہاڑ برف سے ڈھکے ہوئے تھے۔ اچانک پہاڑوں سے ایک بڑا برفانی تودہ یاری بن پٹی کی طرف بڑھاجس سے زمین لرز اٹھی اور فضا میں خوفناک آواز گونجی اور چند ہی لمحوں میں گاؤں کے مکانات ملبے کے ڈھیر میں بدل گئے ،اس تودے کے نیچے دب کر درجنوں افراد اپنی ذندگیاں گنوا بیٹھے ۔
اس وقت ہجیترہ کی آبادی کم تھی اور بستیاں ایک دوسرے سے دور واقع تھیں جس کی وجہ سے اس حادثے کی خبر دیر سے دوسرے گاوں تک پہنچی اور خبر پہنچتے ہی جب امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچیں تو کئی قیمتی جانیں ضائع ہوچکی تھیں۔ متاثرین کے عزیز و اقارب اپنے پیاروں کو تلاش کرتے ہوئے دکھ اور بے بسی کا شکار تھے۔
یہ بھی پڑھیں:آزاد کشمیر میں 175 کروڑ روپے کا مالیاتی اسکینڈل، سینئر صحافی ملک عبدالحکیم کشمیری کے تہلکہ خیز انکشافات!
یہ واقعہ اُس دور کا ہے جب ہجیترہ، کرناہ، ضلع مظفرآباد کا حصہ تھااور ہندوستان کی تقسیم عمل میں نہیں آئی تھی۔ وادی لیپا اور وادی کرناہ کے لوگ آپس میں گہرے تعلقات رکھتے تھے اور مصیبت کی گھڑی میں ایک دوسرے کی مدد کو پہنچتے تھے۔ اس سانحے کی خبر جب وادی لیپا تک پہنچی تو وہاں بھی غم کی لہر دوڑ گئی۔
آج بھی 18 پھگن کا دن ہجیترہ اور اس کے گردونواح میں اس واقعے کی یاد میں غم کے طور پر منایا جاتا ہے۔ لوگ اس دن شہداء کے لیے دعائیں کرتے ہیں اور ان کے درجات کی بلندی کے لیے اللہ تعالیٰ سے التجا کرتے ہیں۔