وائٹ ہاؤس میں تلخی، زیلنسکی کا بڑا بیان آ گیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات تلخ کلامی پر ختم ہوئی جس کے بعد زیلنسکی نے اپنے ملک کے لیے امریکی حمایت کو ناگزیر قرار دیا ہے۔

جمعہ کے روز وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کی ملاقات کے دوران سخت جملوں کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں زیلنسکی ملاقات ادھوری چھوڑ کر روانہ ہو گئے تھے۔

اس واقعے کے بعد زیلنسکی نے ہفتےکو ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے طویل بیان میں کہا کہ “ہمارے لیے صدر ٹرمپ کی حمایت کا ہونا بہت ضروری ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ “وہ (صدر ٹرمپ) جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں لیکن ہم سے بڑھ کر امن کا خواہاں کوئی اور نہیں ہے۔”

ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں کے درمیان معدنیات کے معاہدے پر دستخط ہونا تھے لیکن کشیدہ ماحول کے باعث یہ ممکن نہ ہو سکا۔ زیلنسکی نے اپنے بیان میں اس معاہدے پر دستخط کے لیے آمادگی ظاہر کی ہےاور اسے سکیورٹی گارنٹیز کے ابتدائی اقدامات میں شمار کیا ہے۔

اس ملاقات کے بعد زیلنسکی برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر اور یورپی اتحادیوں سے ملاقات کے لیے لندن پہنچے ہیں جہاں وہ شاہ چارلس سوم سے بھی ملاقات کریں گے۔

دوسری جانب روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے زیلنسکی کے دورۂ امریکہ کو ‘مکمل سیاسی اور سفارتی ناکامی’ قرار دیا ہے۔

Scroll to Top